کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 79
جہاں تم رہتے ہو، میں اس سر زمین پر ہی نہیں رہوں گا جہاں تم رہتے ہو، اور پھر اٹھ کر وہاں سے چل دیے۔‘‘ امام مالک فرماتے ہیں : سلف صالحین ایک کلمہ کی وجہ سے چلے جایا کرتے تھے، اور یہ ناحق اعمال اور اسلاف کے سب و شتم پر بھی بیٹھا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْہَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّہِیْنٌo﴾ (النساء: ۱۴)
’’اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدوں سے تجاوز کرے وہ اسے آگ میں داخل کرے گا، ہمیشہ اس میں رہنے والا ہے اور اس کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔‘‘
۲۱۹۔ احمد بن عبداللہ بن یونس کہتے ہیں : ’’محمد بن عبدالعزیز التیمی نے اپنا گھر بیچ دیا، اور فرمایا: میں کوفہ میں نہیں رہوں گا۔ ایسا شہر جہاں پر اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی جاتی ہو۔‘‘ 1
1۔ عثمان الدامي: ۸۱۴۔ الجرح والتعدیل: ۸؍۶۔
۲۲۰۔ عوام بن حوشب فرماتے ہیں : ’’اس نے اس امت کے پہلے لوگوں میں سے جن کو بھی پایا، وہ ایک دوسرے سے کہا کرتے تھے اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محاسن بیان کرو، تاکہ دل اس پر جمع ہوں ، اُن کی چپقلشیں ذکر نہ کرو کہ لوگوں میں نفرتیں پیدا ہوں ۔‘‘ 1
1۔ الخلال: ۸۲۹۔ السنۃ للحرب: ۴۶۶۔ الشریعۃ: ۱۸۹۱۔
۲۲۱۔ سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں : ’’کسی ایک کے دل میں اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے کسی ایک کے متعلق بغض ہو تو اس کا دل مسلمانوں کے خلاف بغض سے زیادہ بھر پور ہوتا ہے۔‘‘
۲۲۲۔ سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں : ﴿تِلْکَ اُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَہَا مَا کَسَبَتْ وَ لَکُمْ مَّا کَسَبْتُمْ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنo﴾ (البقرۃ: ۱۳۴)’’یہ ایک امت تھی جو گزر چکی، اس کے لیے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمھارے لیے وہ جو تم نے کمایا