کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 76
ثرید کھائی ہو، اور اس نے اپنی چادر بچھائی ہو۔‘‘ ۲۰۴۔ فضیل بن عیاض فرماتے ہیں : ’’جب اللہ تعالیٰ کسی آدمی کی حقیقت جان لیتے ہیں کہ وہ بدعتی سے بغض رکھتا ہے، مجھے اُمید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کر دیں گے، اگرچہ اس کے اعمال بہت ہی کم کیوں نہ ہوں ۔‘‘ 1 1۔ شرح السنۃ بربہاری: ۱۳۸۔ الطیوریات: ۴۳۸۔ تاریخ دمشق: ۸؍ ۱۰۳۔ ۲۰۵۔ مروزی کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل سے اس آدمی کے متعلق پوچھا جو حضرت ابو بکر و عمر اور عثمان اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم پر سب و شتم کرتا ہو؟ تو آپ نے فرمایا: میں اسے اسلام پر نہیں سمجھتا۔‘‘ 1 السنۃ للخلال: ۷۷۹۔ اور خلال نے روایت نمبر ۷۸۰ میں نقل کیا ہے، احمد بن حنبل فرماتے ہیں مجھے گالی دینے والے پر کفر کا خون محسوس ہوتا ہے، جیسا کہ روافض کا حال ہے۔ پھر فرمایا: جو کوئی اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے اس کے بارے ہمیں خطرہ ہے کہ وہ دین سے نکل نہ جائے۔‘‘ ۲۰۶۔ مالک بن انس فرماتے ہیں : ’’جو کوئی اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سب و شتم کرتا ہے، اس کا اسلام میں کوئی حصہ یا نصیب نہیں ہے۔‘‘ 1 السنۃ للخلال: ۷۷۹۔ للالکائی: ۱۹۵۶۔ سورۃ حشر آیت ۸ تا ۱۰۔ مع تفسیر ابن کثیر۔ ۲۰۷۔ بشر بن حارث کہتے ہیں : ’’جو کوئی اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دیتا ہے، وہ کافر ہے، بھلے وہ روزہ رکھے نما زپڑھے، اور اپنے آپ کو مسلمان خیال کرے۔‘‘ 1 السنۃ للخلال: ۷۹۲۔ ۲۰۸۔ اُزاعی فرماتے ہیں : ’’جو کوئی حضرت ابو بکر کو گالی دے، وہ اپنے دین سے مرتد ہو گیا، اور اس کا خون بہانا مباح ہو گیا۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۱۹۸۴۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۹۴۲۔ ۲۰۹۔ ابو عبید القاسم بن سلام کہتے ہیں : رافضی کا مالِ فے اور غنیمت میں کوئی حصہ نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: