کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 75
ایوب سختیانی سے روایت ہے: ’’انہیں ایک میت کو غسل دینے کے لیے کہا گیا۔ آپ کے کچھ لوگوں کے ساتھ تشریف لے گئے۔ جب میت کے چہرے کپڑا ہٹایا تو اسے پہچان لیا۔ پھر فرمایا: اپنے ساتھی کی طرف آگے بڑھو۔ میں اسے غسل دینے والا نہیں میں نے دیکھا ہے، یہ اہل بدعت کے ساتھ چلا پھرا کرتا تھا۔‘‘ ۲۰۱۔ ابن سیرین نے بنصرہ کے کسی محلے میں اپنے کسی ساھی کو دیکھا۔ اس سے پوچھا: تم یہاں کیا کر رہے ہو؟ کہنے لگا فلاں آدمی بیمار ہے۔ کسی اہل بدعت کا بتایا۔ میں اس کی عیادت سے واپسی آ رہا ہوں ۔ تو ابن سیرین نے کہا اگر تم بیمار ہوئے تو ہم تمہاری عیادت نہیں کریں گے، اور اگر تم مر گئے تو تمہاری نماز جنازہ نہیں پڑھیں ، ہاں اگر تم توبہ کر لو تو…‘‘ تو وہ آدمی کہنے لگا: ’’توبہ کرتا ہوں حضرت میں توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ ۲۰۲۔ فضیل بن عیاض کہتے ہیں : ’’میں یہودی اور عیسائی کا کھانا تو کھا سکتاہوں مگر بدعتی کا کھانا نہیں کھا سکتا۔‘‘ 1 اللالکائی: ۱۱۴۹۔ ذم الکلام: ۱۰۴۸۔ الحلیۃ: ۸۔۱۰۳۔ یہاں پر یہ بات لکھی ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اگر میں ان دو (یہود و نصاریٰ کے ہاں کھاؤں گا تو لوگ میری اقتدا نہیں کریں گے، اور اگر بدعتی کے ہاں کھاؤں گا تو لوگ میری اقتداء کریں گے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ اہل سنت والجماعت اہل بدعت سے قطع تعلقی کا حکم دیتے، اور کہتے ہیں کہ انہیں منصب پر فائز نہ کیا جائے، تاکہ لوگ ان سے دھوکہ نہ کھائیں ۔ ۲۰۳۔ آپ یہ بھی فرمایا کرتے تھے: ’’اے اللہ1۔ مجھے کسی بدعتی کا احسان مند نہ بنانا کہ میرا دل اس سے محبت کرنے لگے۔‘‘ 1 للالکائی: ۲۷۵۔ مروزی نے اخبار الشیوخ میں لکھا ہے، سفیان ثوری فرماتے ہیں : مجھے کوئی ایسا آدمی ملتا ہے جس سے میں بغض رکھتا ہوں ، اور وہ مجھ سے پوچھتا ہے: آپ نے کس حال میں صبح کی، تو اس کے لیے میرا دل نرم ہو جاتا ہے۔ تو پھر اس آدمی کے ساتھ کیا ہوگا جس کے گھر میں