کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 73
سمجھتے ہیں جو ابو بکر و عمر کو گالی دیتا ہو؟ فرمایا: نہیں ، لیکن میں اس کی گردن کاٹنے والا ہوں ، اور خلال نے السنۃ ۳۰۳ میں اور لالکائی نے ۲۳۷۸۔ سعید بن عبدالرحمن ابزی سے نقل کیا ہے: وہ فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد صاحب سے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے؟ ایک آدمی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو گالی دیتا ہو، تو آپ اس کے ساتھ کیا سلوک کریں گے؟ فرمایا: میں اسے قتل کر دوں گا، میں نے کہا: اگر حضرت عمر کو گالی دیتا ہو تو؟ فرمایا: اسے بھی قتل کر دوں گا۔ ابو حفص العکبری (ابن بطہ کے اسناد)کے بارے میں قاضی ابو یعلی طبقات حنابلہ: ۳؍ ۱۰۳ پر لکھتے ہیں ، کہتے ہیں میں اپنے بعض اصحاب کی کتابوں میں پڑھا ہے کہ عکیرا کے ایک عالم ابن رجاء کو جب پتہ چلتا کہ وہاں کوئی رافضی مرا ہے، اور کفن فروش نے اسے کفن فروخت کیا ہے، یا غسل دینے والے نے غسل دیا ہے، یا کسی نے جنازے کو کندھا دیا ہے، تو وہ ان لوگوں سے بات چیت ترک کر دیتے۔‘‘ ۱۹۷۔ محمد بن بشار کہتے ہیں : میں نے عبدالرحمن بن مہدی سے پوچھا: کیا اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والے کے جنازہ میں شریک ہو سکتا ہوں ؟ تو آپ نے فرمایا: ’’اگر وہ میرے عصبہ میں سے ہوتا تو میں اس کا وارث نہ بنتا۔‘‘ الحلیۃ: ۹؍۷ پر ہے عبدالرحمن بن مہدی سے اہل بدعت کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں ، سوائے دو قسم کے لوگوں کے۔ جہمیۃ اور رافضہ۔ جہمیہ تو کتاب اللہ کی روشنی میں کافر ہیں ۔ جبکہ رافضہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہیں ۔‘‘ ابن ابی زمنین نے اصول السنۃ: ۲۴۵ پر لکھا ہے: عتبی کہتے ہیں : (امام مالک کے شاگرد)سحنون سے پوچھا گیا: اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کسی ایک، جیسے ابو بکر، عمر، عثمان، علی، معاویہ یا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم کو گالی دینے کا کیا حکم ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: اگر اس نے گالی دیتے ہوئے یہ کہا ہے کہ یہ لوگ کافر اور گمراہ تھے، تو ایسے انسان کو قتل کر دیا جائے، اور اگر اس کے علاوہ کوئی گالی دے جیسے لوگ آپس میں ایک دوسرے کو گالی دیتے ہیں تو اسے