کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 71
کا بدعتی کو دیکھنا دل پر اندھا پن مسلط کرتا ہے۔‘‘ 1 الحلیۃ: ۸؍ ۱۰۳۔ الطیوریات: ۲۸۰۔ ۱۸۷۔ مجاہد اس فرمان الٰہی کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی وَ ہُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً وَ لَنَجْزِیَنَّہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo﴾ (النحل: ۹۷)’’جو بھی نیک عمل کرے، مرد ہو یا عورت اور وہ مومن ہو تو یقیناً ہم اسے ضرور زندگی بخشیں گے، پاکیزہ زندگی اور یقیناً ہم انھیں ان کا اجر ضرور بدلے میں دیں گے، ان بہترین اعمال کے مطابق جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ فرمایا: اچھی رائے، یعنی کہ سنت مراد ہے۔ 1 زاد المیر: ۴؍ ۴۸۸۔ ۱۸۸۔ فضیل بن عیاض فرماتے ہیں : ’’مبتدع جنت کی خوشبو تک نہیں سونگھے گا۔‘‘ 1 ذم الکلام: ۱۰۵۲۔ ۱۸۹۔ فضیل بن عیاض فرماتے ہیں : ’’اس انسان کے لیے مبارک اور خوشخبری ہے جو اسلام اور سنت پر مرے۔ پھر فضیل بن عیاض اس زمانے پر روئے، جب بدعات کا غلبہ ہو جائے گا، اور اگر ایسا ہو جائے تو کہو: ما شاء اللہ۔‘‘ یعنی جو اللہ تعالیٰ نے چاہا وہ ہو گیا۔ 1 ما شاء اللہ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دو۔ ذم الکلام: ۸۲۵۔ الورع: ۶۶۴، میں ہے: مروی کہتے ہیں میں نے احمد بن حنبل سے پوچھا: جو کوئی اسلام اور سنت پر مرے کیا وہ خیر پر مرے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’خاموش رہو، جو کوئی اسلام اور سنت پر مرا۔ وہ ہر قسم کی خیر و بھلائی پر مرا۔‘‘ ۱۹۰۔ فضیل بن عیاض فرماتے ہیں : ’’جو کوئی بدعتی کے ساھ اٹھتا بیٹھتا ہے، اسے حکمت سے محروم کر دیا جاتا ہے۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۴۴۴۔ للالکائی: ۱۱۴۹۔ بربہاری؍ شرح السنۃ: ۱۳۶۔ ۱۹۱۔ بدعتی کے ساتھ نہ بیٹھا کرو۔ مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں تم پر بھی لعنتیں نہ برسیں ۔ 1 الإبانۃ: ۴۴۶۔ الرد علی المبتدعۃ: ۳۶۔