کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 69
ہے، اور ایسی علمی بات کہی ہے جو کتاب و سنت کے مطابق ہے۔ جیسے حکمت واجب کر لی ہے اور آنکھیں اس کا ادراک کر سکتی ہیں اور اہل بصیرت و اہل بیان اس کی معرفت رکھتے ہیں، فرمانِ الٰہی ہے: الإبانۃ الکبری: ۴۲۶۔ ﴿لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًا وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآئُ مِنْ اَفْوَاہِہِمْ وَمَا تُخْفِیْ صُدُوْرُہُمْ اَکْبَرُ قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الْاٰیٰتِ اِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَo﴾ (آل عمران: ۱۱۸)1 الثقات لإبن حبان: ۸؍ ۴۳۲۔ ’’اپنے سوا کسی کو دلی دوست نہ بناؤ، وہ تمھیں کسی طرح نقصان پہنچانے میں کمی نہیں کرتے، وہ ہر ایسی چیز کو پسند کرتے ہیں جس سے تم مصیبت میں پڑو۔ ان کی شدید دشمنی تو ان کے مونہوں سے ظاہر ہو چکی ہے اور جو کچھ ان کے سینے چھپا رہے ہیں وہ زیادہ بڑا ہے۔ بے شک ہم نے تمھارے لیے آیات کھول کر بیان کر دی ہیں ، اگر تم سمجھتے ہو۔‘‘ ۱۷۸۔ کہا گیا ہے: ’’بے شک مجوس کا بھی تھا، اور اُن کے پاس کتاب تھی۔ اُن میں سے ایک بادشاہ اپنی بہن کو چاہتا تھا، اس نے اس کے ساتھ بدکاری کی۔ تو اس کی رعایا گھبرا گئی۔ وہ کہنے لگا جو کچھ میں نے کیا ہے وہ حلال ہے، اور پھر اس نے لوگوں کو قتل کیا اور اُن پر غالب آ گیا۔ حتیٰ کہ مجوسی اپنی ماؤں اور بہنوں سے نکاح کرنے لگے، اور اُن کی پہلی شریعت باطل (ختم)ہو کر رہ گئی۔‘‘ 1 عبدالرزاق: ۱۰۰۲۹۔ نیز دیکھیں : فتح الباری: ۶؍ ۲۶۱۔ ۱۷۹۔ حسن بصری فرماتے ہیں : ’’دین اس وقت تک مضبوط رہے گا جب تک بادشاہوں میں خواہش پرستی پیدا نہ ہو۔ یہی وہ طبقہ ہیں جو لوگوں کو دین پر چلاتے ہیں ۔ جب یہ بھی اس مصیبت میں گرفتار ہو جائیں ، تو ان کو دین پر کون چلائے گا۔‘‘ 1 السنن الکبری للبیہقی: ۸؍ ۱۶۳۔ السنن الواردہ في الفتن، للدانی: ۲۸۶۔ البخاری: ۳۸۳۴۔