کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 67
آدم کی شریعت ختم ہو گئی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو ایک شریعت دے کر مبعوث فرمایا، پس لوگ حضرت نوح کی شریعت پر تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو شریعت دے کر مبعوث فرمایا۔ حتیٰ کہ زندیقیت کا ظہور ہوا اور ابراہیم علیہ السلام کی شریعت ختم ہو گئی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو شریعت دے کر مبعوث فرمایا۔ لوگ شریعت موسوی پر تھے کہ زندیقیت کا ظہور ہوا اور یہ شریعت بھی ختم ہو گئی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔ لوگ شریعت عیسوی پر تھے، حتیٰ کہ زندیقیت کا ظہور ہوا اور یہ شریعت بھی چلی گئی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو شریعت کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ پس اس شریعت کو زندیقیت کی طرف سے ختم ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘ 1 ذم الکلام: ۶۲۔ السنۃ، لعبداللّٰہ: ۷۶۲۔ للالکائی: ۱۱۳۳۔ التاریخ الکبیر: ۲؍ ۲۳۵ پر حضرت عبداللہ بن مسعود کے بعض اہل خانہ سے روایت کیا گیا ہے، آپ فرمایا کرتے تھے کہ: ’’اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو مبعوث کیا، آپ کی امت کو صرف زنادقہ نے ہلاک کیا۔ پھر اس کے بعد ایک ایک کر کے نبی آتے رہے۔ اللہ کی قسم1۔ اس امت کی ہلاکت بھی زنادقہ کے ہاتھوں ہو گی۔‘‘ ۱۷۰۔ محمد بن علی کا فرمان ہے: ’’دنیا کے سرداروں کی اطاعت مت کرو، ورنہ تمہارے دلوں سے دین کو مٹا دیا جائے گا۔‘‘ ۱۷۱۔ شعبی کا فرمان ہے: ’’جب لوگ سلطان کی اطاعت کسی بدعت کے کام میں کریں گے تو اللہ تعالیٰ اُن کے دلوں سے ایمان نکال دیں گے، اور اس کی جگہ دلوں میں رعب ڈال دیں گے۔‘‘ ۱۷۲۔ حضرت حسن کا فرمان ہے: ’’ایسے حکمران آئیں گے جو لوگوں کو سنت کی مخالفت کی دعوت دیں تے۔ پس رعایا دنیا چھوٹ جانے کے خوف سے اُن کی اطاعت کرے گی، اس وقت اللہ تعالیٰ ان سے ایمان کو سلب کر دیں گے، اور اُن پر فقر مسلط کر دیں گے۔