کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 66
اللالکائی: ۲۶۷۔ الحلیۃ: ۴؍ ۱۰۸۔ مختصر الحجۃ: ۱۳۳۔ ۱۶۶۔ عبداللہ بن مبارک کے ایک ساتھی عبداللہ بن عمر الرخیسی کہتے ہیں : میں نے ایک بدعتی کے ہاں کھانا کھا لیا، عبداللہ بن مبارک کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا: میں تیس دن تم سے بات نہیں کروں گا۔‘‘ 1 الثقات لإبن حبان: ۳۸۲۴۔ للالکائی: ۲۷۴۔ الحلیۃ: ۸؍ ۱۶۸۔ البدع میں (۱۴۱)ابن وضاح نے لکھا ہے کہ اسماعیل بن سعید البصری کہتے ہیں : ’’ایک آدمی نے کہا: میں عمرو بن عبید (معتزلی)کے ساتھ چل رہا تھا کہ مجھے ابن عون نے دیکھ لیا، پھر دو ماہ تک مجھ سے منہ پھیرے ہوئے رہے۔‘‘ ابو داؤد سجستانی کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا: کیا جب میں کسی اہل سنت کو کسی اہل بدعت کے ساتھ چلتا دیکھوں تو اسے بات چیت ترک کر دوں ؟ فرمایا نہیں ، پہلے اسے بتاؤ کہ وہ شخص جس کے ساتھ تمہیں دیکھا ہے وہ بدعتی ہے۔ پھر اگر وہ اس بدعتی کا ساتھ چھوڑ دے تو ٹھیک، وگرنہ اس کو بھی اس بدعتی کے ساتھ ملا دو۔ ابن مسعود فرماتے ہیں : انسان اپنے دوست سے پہچانا جاتا ہے۔ امام بربہاری (شرح السنۃ ۱۱۳ میں )فرماتے ہیں :.....الخ۔ ۱۶۷۔ اسماعیل الطوسی کہتے ہیں : ’’مجھ سے ابن مبارک نے کہا: تمہارا مساکین کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہونا چاہیے اور اہل بدعت کی مجلس سے بچ کر رہو، مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں اللہ تم پر ناراض نہ ہو جائے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۴۵۷۔ للالکائی: ۲۶۰۔ ۱۶۸۔ فضیل بن عیاز فرماتے ہیں : ’’خبردار1۔ کبھی کسی بدعتی کے ساتھ نہ بیٹھنا۔ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں تم پر اللہ ناراض نہ ہو جائے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۴۵۶۔ ۱۶۹۔ منصور بن معتمر کہتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو ایک شریعت دے کر مبعوث فرمایا۔ تو لوگ حضرت آدم علیہ السلام کی اس شریعت پر تھے، حتیٰ کہ زندیقیت کا ظہور ہوا، اور حضرت