کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 61
ہوئی جتنی خوشی اس بات کی ہے کہ میرے دل میں بدعات داخل نہیں ہوئیں ۔‘‘ ۱۵۴۔ حسن ابن شفیق فرماتے ہیں : ’’ہم عبداللہ بن مبارک کے پاس تھے کہ ایک آڈمی آیا، آپ نے پوچھا: تم فلاں جہمی ہو؟ کہنے لگا: ہاں 1۔ تو آپ نے فرمایا: جب میرے ہاں سے چلے جاؤ تو دوبارہ ادھر کا رخ نہ کرنا۔ اُس آدمی نے کہا: میں توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’نہیں حتیٰ کہ تمہاری توبہ کا بھی ایسے ہی اظہار ہو جائے جیسے تمہاری بدعات کا اظہار ہوا تھا۔‘‘ 1 الدارمی، الرد علی الجہمیۃ: ۱۸۱۔ جہمیۃ۔ زنادقۃ کا خبیث ترین فرقہ ہے۔ ان کا حکم یہ ہے کہ ان سے توبہ کروائی جائے۔ اگر توبہ کر لیں تو درست، ورنہ انہیں قتل کر دیا جائے، اور اگر ان پر گوائی دی جائے، اور وہ اس کا انکار کریں اور توبہ بھی نہ کریں تو پھر بھی انہیں قتل کر دیا جائے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زندیقوں کے بارے میں یہی سنت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آیات چھپانے والوں کی توبہ کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ شرط لگائی ہے۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَآ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَالْہُدٰی مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰہُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتٰبِ اُولٰٓئِکَ یَلْعَنُہُمُ اللّٰہُ وَ یَلْعَنُہُمُ اللّٰعِنُوْنَo اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ بَیَّنُوْا فَاُولٰٓئِکَ اَتُوْبُ عَلَیْہِمْ وَ اَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیْمُo﴾ (البقرۃ: ۱۵۹۔ ۱۶۰) ’’بے شک جو لوگ اس کو چھپاتے ہیں جو ہم نے واضح دلیلوں اور ہدایت میں سے اتارا ہے، اس کے بعد کہ ہم نے اسے لوگوں کے لیے کتاب میں کھول کر بیان کر دیا ہے، ایسے لوگ ہیں کہ ان پر اللہ لعنت کرتا ہے اور سب لعنت کرنے والے ان پر لعنت کرتے ہیں ۔ مگر وہ لوگ جنھوں نے توبہ کی اور اصلاح کر لی اور کھول کر بیان کر دیا تو یہ لوگ ہیں جن کی میں توبہ قبول کرتا ہوں اور میں ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہوں ۔‘‘