کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 60
شمار کیے۔‘‘ اور فرمایا: ان میں سے کسی ایک مثال اُس مسافر کی ہے جو کسی طرف سفر کرنا چاہتا ہو، لیکن اس کے اُلٹ راستے پر چل پڑے۔ تو اس کی دوری بڑھتی ہی جائے گی۔ یہی حال بدعتی کا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی قربت کے کاموں سے اس سے دور ہی ہوتا جاتا ہے۔‘‘ 1 ذم الکلام: ۶۰۵۔ الشریعۃ: ۴۶۔ الاعتصام: ۱؍۱۹۹۔ ۱۵۱۔ مرۃ الطیب اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ﴿وَ اَفْئِدَتُہُمْ ہَوَآئٌo﴾ (ابراہیم: ۴۳) ’’اور ان کے دل خالی ہوں گے۔‘‘ فرمایا: وہ حق سے بہت دور بیٹھے ہوئے ہیں ۔ کوئی بھی چیز یاد نہیں کر پاتے۔‘‘ ابن کثیر اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں ......الخ۔ ۱۵۲۔ ابو حمزہ کہتے ہیں : ’’میں نے ابراہیم سے ان بدعات کے بارے میں پوچھا: آپ کو اِن میں سے کون سی چیز بھلی گلتی ہے؟ میری خواہش ہے کہ میں آپ کی رائے سے استفادہ کروں ۔‘‘ فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ان میں سے کسی بھی چیز میں ذرہ بھر بھی خیر نہیں رکھی۔ یہ صرف شیطان کی زینت ہیں ، اور اصل کام تو پہلے لوگوں کا کام ہے۔‘‘ 1 الشریعۃ: ۱۲۵۔ أصول السنۃ لابن أبي زمنین: ۲۳۰۔ الحلیۃ: ۴؍ ۲۲۲۔ للالکائی: ۲۲۸۔ ۱۵۳۔ حضرت ابو عالیہ فرماتے ہیں : ’’مجھ پر اللہ تعالیٰ کی دو نعمتیں ایسی ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ ان میں کون سی نعمت افضل ہے، یا یہ فرمایا کہ: پتہ نہیں کون سی نعمت بڑی ہے۔ پہلی نعمت کہ مجھے اسلام کی طرف ہدایت دی، اور دوسری نعمت یہ ہے کہ مجھے رافضیت، حروریہ، قدریہ، مرجبہ اور دیگر اہل بدعت فرقوں سے محفوظ فرمایا۔‘‘ 1 الطبقات الکبری: ۷؍ ۱۱۳۔ ذم الکلام: ۷۸۶۔ للالکائی: ۲۳۰۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : مجھے اسلام کے بعد کسی چیز کی اتنی خوشی نہیں