کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 59
اس کے پیچھے لگ کر ہلاک ہو جاؤ گے۔‘‘ یا اس کی مخالفت کرو گے مگر تمہارا دل مریض ہی رہے گا۔‘‘ الإبانۃ: ۳۹۰۔ ذم الکلام: ۷۳۹۔ البدع: ۱۲۶۔ ۱۴۶۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جو جماعت سے جدا ہوا اس نے اسلام کا طوق اپنی گردن سے اتار پھینکا۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۱۲۲۔ ۱۴۷۔ ابن زبیر کہتے ہیں : ’’میں اور طاؤوس ابن عباس کے پاس گئے۔ طاؤوس نے اُن سے کہا: اے ابن عباس، منکرین تقدیر کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ان میں سے کوئی ایک مجھے دکھا دو۔ پوچھا آپ کیا کریں گے؟ فرمایا: میں اس کے سر پر اپنا ہاتھ ڈال کر اس کی گردن دباؤں گا حتیٰ کہ اسے قتل کر وں ۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۱۶۱۸۔ السنۃ العبد اللّٰه: ۸۸۷۔ ۱۴۸۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جو کوئی جماعت سے جدا ہوا اور مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔‘‘ 1 جو کوئی جماعت سے ایک بالشت جدا ہوا اور مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔‘‘ السنۃ للخلال: ۲۲۔ البخاری: ۷۰۵۴۔ مسلم: ۴۸۱۸۔ ۱۴۹۔ حضرت مجاہد اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ﴿یَخُوْضُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِنَا﴾ (الانعام: ۶۸) ’’جو ہماری آیات کے بارے میں (فضول)بحث کرتے ہیں ۔‘‘ فرمایا: ’’اس سے مراد ہے کہ ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں ۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۴۱۲۔ ۱۵۰۔ ’’اللہ تعالیٰ کبھی بھی کسی بدعتی کا ایسا عمل قبول نہیں کرتے جو اسے اللہ کے قریب کرتا ہو۔ نہ نماز، نہ روزہ، نہ زکوٰۃ نہ حج نہ جہاد، نہ عمرہ نہ صدقہ، اور پھر آپ نے نیکی کے کئی کام