کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 57
الجامع لإبن أبی زید: ۱۱۸۔ ۱۳۶۔ قاضی شریح فرماتے ہیں : ’’بے شک میں آثار صحابہ پر چلتا ہوں ، اور جو چیز میں دیکھتا ہوں کہ وہ ہم سے سبقت لے گئے ہیں ، تو وہ میں تم سے بیان کر دیتا ہوں ۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۲۵۵۔ ۱۳۷۔ بعض علماء نے کہا: ’’میں اعتراض سے پہلے پید اہوا ہوں ۔‘‘ ۱۳۸۔ امام شعبی فرماتے ہیں : ’’جب میں تھا، تو اس وقت دنیا میں رافضیت نہیں تھی۔‘‘ ۱۳۹۔ مجاہد کے سامنے قدریہ کا ذکر کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: میں اس دین کا انکار کرتا ہوں ۔ میں اس سے پہلے پید اہوا ہوں ۔‘‘ 1 ابو حازم نے کہا ہے: ’’اس دین پر اللہ کی لعنت ہو جس سے میں بڑا ہوں ، مراد قدریہ تھے۔‘‘ القدر: ۲۵۸۔ ۱۴۰۔ مالک بن انس فرماتے ہیں : ایک آدمی سے موت کے وقت پوچھا گیا: ’’تم کس دین پر مر رہے ہو؟ کہنے لگا: ابو عمارہ کے دین پر۔ ابو عماہ ایک آڈمی تھا جس کی اہل بدعت سے دوستی ہوا کرتی تھی۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’دیکھو ابو القاسم (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )کے دین کو چھوڑ کر ابو عمارہ کے دین پر لڑ رہا ہوں ۔ 1 الإبانۃ الکبری: ۱۳۶۵۔ سنن الدارمی: ۳۱۸۔ حبہ بن جوین سے روایت ہے، وہ حضرت علی سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر انسان ساری زندگی روزہ کھے، اور غار میں کھڑا رہے اور پھر بیت اللہ میں حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان نقل ہو جائے، تو پھر بھی بروز قیامت ان لوگوں کے ساتھ اٹھایا جائے گا جنہیں وہ ہدایت پر سمجھاتا تھا۔‘‘ اس کی تائید بخاری کی اس روایت ۶۱۶۹ سے ہوتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں : ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: یا رسول اللہ1۔ آپ اس آدمی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں : جو کسی قوم سے محبت کرتا ہو، مگر انہیں پا نہ سکے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انسان اپنے حبیب کے