کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 55
ابن بطہ الإبانۃ الکبری: ۱؍ ۳۲۶، میں اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہیں جو کہ الصادق والمصدوق ہیں ۔ اے مسلمانو1۔ اللہ کا خوف کرو۔ تم میں کسی ایک کو اپنی خود اعتمادی، اور صحیح مذہب کی معرفت اہل بدعت کی مجلس میں بیٹھنے اور اپنے دین کو خطرہ میں ڈالنے پر برانگیختہ نہ کرے، اور وہ یہ کہ میں اس کے ساتھ مناظرہ یا بات چیت کرنے یا اس کا مذہب معلوم کرنے کے لیے اس کے پاس آتا جاتا ہوں ۔ آگاہ رہو کہ اہل بدعت کا فتنہ دجال کے فتنہ سے زیادہ سخت ہے۔ مفضل بن مہلہل فرماتے ہیں : ’’اگر ایسے ہوتا کہ تم اہل بدعت کے پاس بیٹھو اور وہ تم سے اپنی بدعات بیان کرے، تو تم اس سے ہوشیار ہو جاؤ گے، اور اس سے دور رہو گے۔ لیکن وہ شروع مجلس میں تمہارے سامنے حدیث اور سنت بیان کرے گا، اور پھر اپنی بدعت کو لا داخل کرے گا، اور شاید یہ کہ یہ تمہارے دل میں جگہ پکڑ لے، اور پھر کبھی بھی وہاں سے نہ نکلے۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۳۹۹۔ ۱۲۷۔ ابو العباس الخطاب فرماتے ہیں : ’’جب تم گھر سے نکلو اور راستہ میں تمہیں کوئی بدعتی مل جائے تو واپس گھر پلٹ جاؤ۔ بے شک شیطان اس کا گھیراؤ کیے ہوئے ہوتا ہے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۴۹۵۔ ۱۲۸۔ حضرت مسلم بن یسار فرماتے ہیں : ’’خبردار1۔ جدال سے بچ کر رہو، بے شک یہ عالم پر جہالت کی گھڑی ہوتی ہے، اور اس لمحہ شیطان اس کی کوتاہی کی تلاش میں ہوتا ہے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۵۳۷۔ سنن الدارمی: ۴۱۰۔ ۱۲۹۔ حضرت حسن فرماتے ہیں : اہل بدعت کا نہ روزہ قبول ہوتا ہے، نہ نماز، نہ حج، نہ عمرہ، نہ صدقہ نہ جہاد اور نہ ہی کوئی فرض یا نفل عبادت۔‘‘ 1 1۔ القدر: ۳۷۶۔ الشریعۃ: ۱۳۷۔ الرد علی المبتدعۃ: ۴۲۔ ۱۳۰۔ حضرت زہری فرماتے ہیں : ’’سنت کو مضبوط پکڑنا ہے۔ علم کو بہت جلد اٹھا لیا جائے گا۔ علم کو قائم رکھنا دین اور دنیا کا ثبات ہے، اور تمام علم علم کا ختم ہونا علماء کے ختم ہونے