کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 53
﴿وَ قَالَتِ الْیَہُوْدُ یَدُ اللّٰہِ مَغْلُوْلَۃٌ غُلَّتْ اَیْدِیْہِمْ وَ لُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ یُنْفِقُ کَیْفَ یَشَآئُ وَ لَیَزِیْدَنَّ کَثِیْرًا مِّنْہُمْ مَّآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ طُغْیَانًا وَّ کُفْرًا وَ اَلْقَیْنَا بَیْنَہُمُ الْعَدَاوَۃِ وَ الْبَغْضَآئَ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ کُلَّمَآ اَوْقَدُوْا نَارًا لِّلْحَرْبِ اَطْفَاَہَا اللّٰہُ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَo﴾ (المائدۃ: ۶۴) ’’اور یہود نے کہا اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے، ان کے ہاتھ باندھے گئے اور ان پر لعنت کی گئی، اس کی وجہ سے جو انھوں نے کہا، بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں ، خرچ کرتا ہے جیسے چاہتا ہے، اور یقیناً جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے وہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو سرکشی اور کفر میں ضرور بڑھا دے گا، اور ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک دشمنی اور بغض ڈال دیا۔ جب کبھی وہ لڑائی کی کوئی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اسے بجھا دیتا ہے اور وہ زمین میں فساد کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اللہ فساد کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ اس سے مراد اہل بدعت (خواہشات کے پجاری)ہیں ۔ 1 یہاں پر اس آیت کی تفسیر میں ہے: مختصر الحجۃ علی بیان المحجۃ: ۲۷۶۔ ذم الکلام: ۰۸۳۴ ﴿وَ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّا نَصٰرٰٓی اَخَذْنَا مِیْثَاقَہُمْ فَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوْا بِہٖ فَاَغْرَیْنَا بَیْنَہُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَ سَوْفَ یُنَبِّئُہُمُ اللّٰہُ بِمَا کَانُوْا یَصْنَعُوْنَo﴾ (المائدۃ: ۱۴) ’’اور ان لوگوں سے جنھوں نے کہا بے شک ہم نصاریٰ ہیں ، ہم نے ان کا پختہ عہد لیا، پھر وہ اس کا ایک حصہ بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے