کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 51
بدعت کے ساتھ نہ بیٹھنا۔ بے شک ان کی مجلس دلوں کو بیمار کرتی ہے۔ ۱۱۶۔ ابو قلابہ کہتے ہیں : ’’اور جب بھی کوئی قوم بدعت ایجاد کرتی ہے تو اُن میں تلوار حلال ہو جاتی ہے۔‘‘ 1 سنن دارمی: ۱۰۰۔ تفسیر عبدالرزاق: ۱۸۶۶۰۔ القدر: ۳۶۸۔ ابن شاہین نے ’’السنۃ‘‘ میں سفیان ثوری کا قول نقل کیا ہے کہ تمام اہل بدعت اہل قبلہ پر تلوار چلانا حلال سمجھتے ہیں ۔ 1 السنۃ: ۳۶۔ ۱۱۷۔ ابو قلابہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُہُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ ذِلَّۃٌ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَo﴾ (الاعراف: ۱۵۲)’’بے شک جن لوگوں نے بچھڑے کو پکڑا عنقریب انھیں ان کے رب کی طرف سے بڑا غضب پہنچے گا اور بڑی رسوائی دنیا کی زندگی میں اور ہم جھوٹ باندھنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں ۔‘‘ فرمایا: یہ قیامت تک ہر افتراء پرداز کی جزاء ہے۔ 1 تفسیر الطبری: ۹؍ ۷۰۔ تفسیر إبن أبی حاتم: ۹۰۰۴۔ للالکائی: ۲۸۸۔ ۱۱۸۔ ابو قلابہ فرماتے ہیں : اہل بدعت گمراہ لوگ ہیں ، اور میں ان کا ٹھکانہ جہنم میں ہی دیکھتا ہوں ۔ آپ بھی ان کا تجربہ کریں ۔ ان میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں جو کسی رائے پر چلتا ہو، یا کوئی عقیدہ رکھتا ہو، اور پھر اس کا انجام تلوار تک نہ پہنچتا ہو۔ بے شک نفاق کی کئی اقسام ہیں ۔ پھر آپ نے یہ آیات پڑھیں : ﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ عٰہَدَ اللّٰہَ﴾ (التوبۃ: ۷۵) ’’اور ان میں سے بعض وہ ہیں جنھوں نے اللہ سے عہد کیا۔‘‘ ﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ یَّلْمِزُکَ فِی الصَّدَقٰتِ﴾ (التوبۃ: ۵۸) ’’اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو تجھ پر صدقات کے بارے میں طعن کرتے ہیں ۔‘‘