کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 48
وہ استغفار بھی نہیں کر سکیں گے۔‘‘ کہنے لگا: ’’پھر اس نے لوگوں میں خواہش برستی اور بدعات پھیلا دیں ۔‘‘ 1 فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ابلیس نے کہا ہے: میں نے لوگوں کو گناہوں میں مبتلا کر کے ہلاک کیا، اور انہوں نے مجھے استغفار سے ہلاک کیا۔ جب میں نے اُن میں یہ چیز دیکھی تو انہیں بدعات سے ہلاک کیا۔ وہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں ، اور اللہ تعالیٰ سے استغفار نہیں کرتے۔‘‘ الدارمی: ۳۱۶۔ للالکائی: ۲۳۶۔ ذم الکلام: ۹۵۵۔ السنۃ لإبن ابی عاصم: ۷۔ مسند أبو یعلی: ۱۳۶۔ ۱۰۲۔ سعید بن عنیسہ فرماتے ہیں : ’’جب بھی کوئی انسان بدعت ایجاد کرتا ہے، تو اس کے دل میں مسلمانوں کے خلاف حسد پیدا ہو جاتا ہے، اور اس اے امانت چھین لی جاتی ہے۔‘‘ 1 ذم الکلام: ۹۳۳۔ الحجۃ في بیان المحجۃ: ۱؍ ۳۳۰۔ تاریخ دمشق: ۴۷۔ ۱۳۔ ۱۰۳۔ اوزاعی کہتے ہیں : ’’جب بھی کوئی انسان بدعت ایجاد کرتا ہے تو اس سے ورع (تقدی)چھین لیا جاتا ہے۔‘‘ 1 ذم الکلام: ۹۳۳۔ تاریخ دمشق: ۴۷؍ ۱۳۔ ۱۰۴۔ حسن کہتے ہیں : ’’جب بھی کوئی آدمی بدعت ایجاد کرتا ہے تو ایمان اس سے برأت کا اظہار کرتا ہے۔‘‘ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا یزني الزاني.....الخ۔))’’جب زانی، شراب نوش وغیرہ کی یہ سزا ہے، تو بدعتی کا گناہ بہت بڑا ہے۔) ۱۰۵۔ ابن عون کہتے ہیں : ’’جب کوئی انسان بدعت ایجاد کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے حیاء چھین لیتے ہیں اور اس کی جگہ جفاء ڈال دیتے ہیں ۔‘‘ ۱۰۶۔ عثمان بن حاضر الازدی کہتے ہیں : ’’میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور عرض کی: مجھے وصیت فرما دیں ۔‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’استقامت کو لازم پکڑ لو، اتباع کرو، بدعت نہ کرو۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۱۶۰۔ ۱۶۱۔ ذم الکلام: ۳۴۱۔ ۱۰۷۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اتباع کرو، بدعات نہ کرو، یقیناً تم کفایت