کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 46
۹۳۔ سعید بن جبیر فرماتے ہیں : ’’اگر میرا بیٹا کسی انتہائی خبیث اور فاسق سینی کا ساتھی بنے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی بدعتی عابد کا ساتھی بنے۔‘‘ 1 البدع والنہي عنہا: ۱۳۳۔ ۹۴۔ حضرت مالک بن مغول سے کہا گیا: ’’آپ کا بیٹا پرندوں سے کھیل رہا تھا۔‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’اگر وہ اس طرح بدعتی کی صحبت سے بچ جائے تو بہت بہتر ہے۔‘‘ ۹۵۔ ابن شوذب فرماتے ہیں : ’’اگر نوجوان اور عجمی عبادت گزار بن جائیں تو اُن پر اللہ تعالیٰ کی نعمت یہ ہوگی کہ انہیں کسی اہل سنت کی صحبت مل جائے، جو انہیں سنت کی تعلیم دے۔ اس لیے کہ نوجوان اور عجمی وہی چیز لیتے ہیں جو پہلے اُن تک پہنچتی ہے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۴۴۔ للالکائی: ۳۱۔ الرد علی المبتدعۃ: ۴۷۔ لالکائی نے عبداللہ بن شوذب کی سند سے ایوب سے روایت کیا ہے، فرمایا: ’’بے شک کسی عمجی کی سعادت یہ ہے کہ اسے اہل سنت عالم کی صحبت نصیب ہو جائے۔‘‘ 1 للالکائی: ۳۰۔ ۹۶۔ عمرو بن قیس ملائی فرماتے ہیں : ’’جب آپ کسی نوجوان کو شروع میں ہی اہل سنت والجماعت کے ساتھ دیکھو تو اس سے بھلائی کی امید رکھو، اور اگر اسے اہل بدعت کے ساتھ دیکھو تو اس سے مایوس ہو جاؤ۔ بے شک نوجوان اپنی پہلی تربیت پر چلتا ہے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۴۵۔ الرد علی المبتدعۃ لابن البناء: ۴۸۔ ۹۷۔ عمرو بن قیس کہتے ہیں : ’’جب نوجوان پروان چڑھتا ہے تو دیکھو، اگر وہ اہل علم کی مجلس کو ترجیح دیتا ہے، تو اس کی سلامتی کا یا مکان قریب ہے، اور اگر وہ دوسری طرف مائل ہوتا ہے تو اس کی ہلاکت قریب ہے۔‘‘ 1 فرمایا: اللہ آپ پر رحم فرمائے، دیکھو تم کس کی صحبت میں رہتے ہو، اور کس کی مجلس میں بیٹھتے ہو۔ ہر انسان کو اس کے دوست اور اس کے ہمرانی سے پہچانا جاتا ہے۔ الإبانۃ الکبری: ۴۶۔ ۵۲۳۔ ۹۸۔ حماد بن زید فرماتے ہیں : ’’یونس نے مجھ سے کہا: اے حماد1۔ میں نوجوانوں کو کسی بھی