کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 45
۸۹۔ حضرت فضیل بن عیاض فرماتے ہیں : ’’انسان اس وقت تک مستور الحال رہتا ہے حتیٰ کہ وہ بری چیز کو اچھا سمجھنے لگے۔‘‘ 1
1۔ الإبانۃ الکبری: ۵۴۴۔ الرد علی المبتدعۃ: ۲۵۔
۹۰۔ ابو عالیہ فرماتے ہیں : قرآن میں دو آیات ہیں جو کہ قرآن میں جدال کرنے والوں پر بہت سخت ہیں ۔
(۱).....﴿لَوْ اَرَادَ اللّٰہُ اَنْ یَّتَّخِذَ وَلَدًا لَاصْطَفَی مِمَّا یَخْلُقُ مَا یَشَائُسُبْحٰنَہٗ ہُوَ اللّٰہُ الْوَاحِدُ الْقَہَّارُo﴾ (الغافر: ۴)
’’اگر اللہ چاہتا کہ (کسی کو)اولاد بنائے تو ان میں سے جنھیں وہ پیدا کرتا ہے جسے چاہتا ضرور چن لیتا، وہ پاک ہے۔ وہ تو اللہ ہے، جو اکیلا ہے، بہت غلبے والا ہے۔‘‘
(۲).....﴿ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ نَزَّلَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْ الْکِتٰبِ لَفِیْ شِقَاقٍ بَعِیْدٍo﴾ (البقرۃ: ۱۷۶)1
1۔ الإبانۃ الکبری: ۵۴۸۔ شرح السنۃ للبربہاری: ۸۰۔
’’یہ اس لیے کہ بے شک اللہ نے یہ کتاب حق کے ساتھ اتاری ہے اور جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا ہے یقیناً وہ بہت دور کی مخالفت میں (پڑے)ہیں ۔‘‘
۹۱۔ ارطاۃ بن المنذر کہتے ہیں : ’’اگر میرا بیٹا فساق میں سے ایک بڑا فاسق ہو، یہ میرے نزدیک اس سے بہتر ہے کہ وہ خواہشات نفس کا پجاری ہو۔‘‘ 1
1۔ ذم الکلام: ۹۲۹۔ مختصر الحجۃ في بیان المحبۃ: ۳۰۱۔
۹۲۔ ابو اسحاق الفرازی کہتے ہیں : میں نصاریٰ کے ساتھ ان کے گرجا گھر میں بیٹھوں ، یہ میرے لیے اُن لوگوں کے ساتھ بیٹھنے سے آسانی ہے جو دین کے بارے میں جھگڑتے ہوں ۔‘‘