کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 44
پہلے سے بڑھ کر جھگڑالو ہوتا ہے۔ وہ ہم سے یہ چاہتے ہیں کہ ہم اس وحی کو چھوڑ دیں جو جبریل امین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے تھے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۵۸۸۔ أحمد فی العلل ومعرفۃ الرجال: ۱۵۸۵۔ للالکائی: ۲۹۳۔ ۸۶۔ ابن سیرین کہتے ہیں : ’’ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی انسان بدعت کا خوگر ہو اور پھر سنت کی طرف رجوع کر لے۔‘‘ 1 سلام بن مطیع کہتے ہیں : ایک آدمی نے ایوب سے کہا: اے ابو بکر1۔ عمرو بن عبید نے اپنی رائے سے رجوع کر لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: وہ رجوع نہیں کرے گا۔ اس نے کہا: کیوں نہیں ، اس نے اپنی رائے سے رجوع کر لیا ہے۔ تو ایوب نے تین بار کہا: وہ رجوع نہیں کرے گا۔ پھر فرمایا: کیا تم نے یہ حدیث نہیں سنی کہ: ’’وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔ پھر اس وقت تک نہیں پلٹیں گے حتیٰ کہ تیر کمان کی طرف واپس آ جائے۔‘‘ 2 سنن الدارمی: ۲۱۴۔ للالکائی: ۲۸۶۔ البدع والنہی عنہا لابن وضاح: ۱۵۴۔ الإبانۃ: ۲۴۱۳۔ ۸۷۔ حضرت عامر بن عبداللہ فرماتے ہیں : ’’جب بھی کوئی انسان بدعت ایجاد کرتا ہے۔ اگلے دن اس کے خلاف کرتا ہے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۵۷۹۔ ابراہیم النخعی فرماتے ہیں : ’’سلف صالحین دین میں میں دورنگی کو مکروہ سمجھتے تھے۔‘‘ ۸۸۔ ابن عون فرماتے ہیں : ’’جب انسان کے دل پر ہوائے نفس کا غلبہ ہو جائے تو اسی چیز کو اچھا سمجھنے لگتا ہے۔ جسے وہ برا جانتا تھا۔‘‘ 1 حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اگر انسان یہ دیکھنا چاہے کہ وہ فتنہ میں مبتلا ہوا ہے یا نہیں ؟ تو اسے چاہیے کہ وہ دیکھے جس چیز کو وہ حرام سمجھتا تھا، اسے حلال سمجھنے لگا ہے یا نہیں ؟ اگر اسے حلال سمجھنے لگا ہے، اور پہلے حرام سمجھتا تھا، تو یقیناً وہ فتنہ میں مبتلاء ہو گیا ہے۔‘‘ امام حاکم فرماتے ہیں یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح ہے۔‘‘ الحاکم: ۴؍ ۵۱۴۔