کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 43
توقف فرماتے حتیٰ کہ وحی آ جاتی۔ پھر مسائل کو جواب دیتے۔‘‘1
1۔ الحجۃ علی تارک المحبۃ: ۲؍ ۳۷۸۔ مختصر الحجۃ علی بیان المحبۃ: ۱؍۹۔ الرسالۃ الواضحۃ لابن حنبلی: ۲؍ ۱۰۹۸۔
۸۲۔ حضرت سعید بن جبیر اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ﴿وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اہْتَدٰی﴾ (طہ: ۸۲)’’اور بے شک میں یقیناً اس کو بہت بخشنے والا ہوں جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے، پھر سیدھے راستے پر چلے۔‘‘ فرمایا: اس سے مراد سنت اور جماعت کا التزام ہے۔‘‘ 1
1۔ الإبانۃ الکبری: ۷۹۔ اللالکائی: ۷۲۔
۸۳۔ ہم سے عبیداللہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو علی اسماعیل بن محمد الصفار نے خبر دی۔ کہا: ہمیں احمد بن منصور الرمادی نے خبر دی، کہا ہمیں عبدالرزاق نے خبر دی، اسے معمر نے خبر دی، وہ قتادہ سے اس آیت کی تفسیر میں روایت کرتے ہیں : ﴿وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ الْحِکْمَۃِ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًاo﴾ (الاحزاب: ۳۴)’’اور تمھارے گھروں میں اللہ کی جن آیات اور دانائی کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انھیں یاد کرو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے نہایت باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ فرمایا: اس سے مراد قران اور سنت ہیں ۔‘‘ 1
1۔ الإبانۃ الکبری: ۹۳۔ ۲۲۱۔ تفسیر عبدالرزاق: ۳؍ ۱۱۶۔ البخاری معلقاً باب ’’إنہ کنتن تردن اللّٰہ ورسولہ‘‘۔
۸۴۔ فرمایا: ہم سے ابو عبداللہ احمد بن علی بن علاء الجوزجانی نے حدیث بیان کی، اُن الشیخ الصالح عبدالوہاب الورّاق نے، ان سے ابو معاویہ نے بیان کیا، وہ اعمش سے اور وہ مجاہد سے روایت کرتے ہیں ، فرمایا: ’’افضل عبادت حسین رائے، یعنی سنت ہے۔‘‘ 1
1۔ الإبانۃ الکبری: ۲۲۶۔ ابن ابی شیبۃ فی الإیمان: ۵۲۔
۸۵۔ اسحاق بن عیسیٰ کہتے ہیں : میں نے مالک بن انس سے سنا، آپ دین میں جدال کو معیوب سمجھتے تھے۔ آپ فرماتے تھے: جب بھی ہمارے پاس کوئی نیا آدمی آتا ہے وہ