کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 42
طرف لوٹانا ہے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۵۹۔ الطبری: ۱۵؍ ۱۵۱۔ للالکائی: ۷۶۔ ۷۹۔ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ﴿اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ﴾ (النساء: ۵۹)’’اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور ان کا بھی جو تم میں سے حکم دینے والے ہیں ۔‘‘ اس سے مراد ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں ۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۵۸۔ تفسیر الطبری: ۵؍ ۱۴۹۔ تفسیر ابن أبی حاتم: ۵۵۷۳۔ ۸۰۔ یحییٰ بن ابی کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : سنت کتاب اللہ پر فیصلے کرنے والی ہے کتاب اللہ سنت پر فیصلے کرنے والی ہیں ۔‘‘ 1 الإبانۃ اکبری: ۹۰، ۹۱۔ الدارمی: ۶۰۷۔ ذم الکلام: ۲۲۱۔ فضل بن زیاد نے کہا ہے: ’’میں نے سنا کہ احمد بن حنبل سے جب اس قول کے متعلق پوچھا گیا کہ سنت کتاب اللہ پر فیصلے کرنے والی ہے، تو آپ نے فرمایا: یہ کس قدر بڑی جسارت کی بات ہے لیکن ایسے ہے کہ سنت قرآن کی تفسیر کرنے والی ہے۔‘‘ اور مروزی نے السنۃ: ۹۳ میں مکحول کا قول نقل کیا ہے، آپ فرماتے ہیں : قرآن سنت کا بہت زیادہ محتاج بہ نسبت سنت کے قرآن کی طرف احتیاج کے۔‘‘ ۸۱۔ حضرت حسان بن عطیہ فرماتے ہیں : ’’حضرت جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سنت لے کر ایسے ہی نازل ہوا کرتے تھے، جیسے قرآن لے کر نازل ہوتے، اور سنت کی تعلیم ایسے دیا کرتے جیسے قرآن کی تعلیم دیا کرتے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۹۲۔ سنن دارمی: ۶۰۸۔ مراسیل ابو داؤد: ۵۳۶۔ السنۃ للمروزی: ۹۱۔ اللالکائی: ۹۹۔ اس کی سند صحیح ہے۔ حسان بن عطیہ ے کے قول کی تائید ان آیات سے ہوتی ہے: ﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰیo اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰیo﴾ (النجم: ۳۔۴) ’’اور نہ وہ اپنی خواہش سے بولتا ہے۔ وہ تو صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کے بارے میں سوال کیا جاتا تو آپ جواب دینے ميں