کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 40
حضرت عمران نے فرمایا: ’’میں تمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سناتا ہوں ، اور تم مجھے اپنے صحیفہ کی باتیں بتاتے ہو یا میں کبھی بھی تم سے بات نہیں کروں گا۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۹۴۔ یہ حدیث بخاری میں ۶۱۱۷۔ اور مسلم میں ۶۶۔ نمبر کے تحت درج ہے۔ وہاں اس کے الفاظ یہ ہیں اور حیاء تمام کی تمام خیر ہے۔ مصنف کے مذکورہ الفاظ حیاء ایمان کا حصہ ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے۔ بخاری: ۲۴۔ مسلم: ۶۳۔ الشریعۃ: ۱؍ ۴۱۰۔ ۷۲۔ حضرت عمران بن حصین کی مجلس میں ایک حدیث بیان کی گئی۔ حاضرین میں سے ایک آدمی نے کہا: ’’اگر تم قرآن کی ایک سورت پڑھ لیتے تو وہ تمہاری اس حدیث سے بہتر تھی۔ حضرت عمران نے فرمایا: یقیناً تم احمق انسان ہو، کیا تم نماز تفصیل کے ساتھ قران میں پاتے ہو؟ کیا تم زکوۃ کی تفصیل کتاب اللہ میں پاتے ہو؟ بے شک قرآن میں حکمت (احکام)میں ، اور سنت میں اس کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۶۶۔ ۶۷۔ الرد علی المبتدعۃ: ۵۔ العلم لإبن أبی خیثمۃ: ۹۸۔ شرح السنۃ للبربہاری: ۱۳۵۔ ۷۳۔ حضرت مقدام بن معدی کرب فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن چند چیزیں حرام کیں ، اور فرمایا: قریب ہے کہ کوئی انسان اپنے پلنگ پر بیٹھا ہو، اور اسے میرا امر یا نہی پہنچے، اور وہ کیسے ہمیں اس سے معاف رکھو، ہمیں پتہ نہیں یہ کیا ہے، تم پر کتاب اللہ کی اتباع لازم ہے، مجھے تم میں کوئی عقل مند مرد دکھائی نہیں دیتا۔‘‘ 1 الإبانۃ ٭ الکبری: ۶۳، ۶۴۔ أحمد: ۱۷۱۷۴۔ ترمذی: ۲۶۶۴۔ ابو داؤد: ۴۶۰۶۔ دارمی: ۶۰۶۔ وہاں پر یہ الفاظ ہیں ۔ یوشک: أحدکم یکذبني.....الخ۔ إبن حبان: ۱۲۔ ٭ اس حدیث میں دلیل ہے کہ حدیث کو قرآن پر پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو جائے۔ وہ حجت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ألأني أوتیت الکتاب ومثلہ معہٗ۔)) ۷۴۔ ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن عمر سے کہا: کیا آپ نے دیکھا؟ کیا آپ نے دیکھا؟ تو آپ نے فرمایا: آپ نے ’’کیا آپ نے دیکھا‘‘ 1 بخاری: ۱۶۱۴۔ میں یہ پورا قصہ موجود ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں : ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن عمر سے حجرہ اسود کے استلام کے متعلق پوچھا.....الخ۔ الإبانۃ الکبری: ۶۱۲۔ معجم الصحابۃ: ۱۴۴۳۔ جامع العلوم والحکم: ۱؍ ۲۴۴۔ للالکائی نے (۲۹۴)نقل کیا ہے کہ ابن طباع نے کہا ہے: ایک آدمی حضرت