کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 38
گا یا بری بات ہو گی جس سے منع کیا جائے گا۔‘‘ 1 سنن سعید بن مسعود: ۵۰۔ زہد لإبن مبارک: ۳۶۔ اس کی سند منقطع ہے۔ ۶۳۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’قرآن اللہ عزوجل کا کلام ہے۔ جو اس میں اپنی طرف سے کوئی بات کہتا ہے، بے شک وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹا کلام گھڑتا ہے۔‘‘ 1 السنۃ لعبداللّٰہ بن أحمد: ۱۰۰۔ اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔ ۶۴۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جس نے سنت ترک کی، اس نے کفر کیا۔‘‘ 1 عبدالرزاق: ۴۳۸۱۔ عبد بن حمید: ۸۳۰۔ البزار: ۵۹۲۹۔ المطالب العالیۃ: ۷۳۶۔ صحیح۔ سنن دارمی (۶۰۹)میں اور (الإبانۃ الکبری: ۱۰۳)میں مکحول سے روایت ہے فرماتے ہیں : سنت کی دو قسمیں ہیں : (۱).....وہ سنت جس پر عمل کرنا فرض ہے اور اس کا چھوڑنا کفر ہے۔ (۲).....وہ سنت جس پر عمل میں فضیلت ہے اور ترک کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ وہ سنتیں جن کا علم حاصل کرنا، ان کے بارے میں دریافت کرنا اور ان پر عمل کرنا ہر خاص و عام پر لازم ہے، یہ وہ سنتیں ہیں جو کہ قرآن میں وارد احکام کی تفسیر و تفصیل ہیں ۔ جن پر عمل کرنا حدیث اور سنت کی وضاحت کے بغیر ممکن نہیں ۔ جیسا کہ نماز، روزہ، حج اور خریدو فروخت کے مسائل۔ کسی کے لیے ان احکام پر عمل کرنا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی توقیف، ترتیب، اور تحدید کی تفسیر نہ لی جائے۔ پس امت پر فرض ہے کہ اللہ تعالیٰ کے عائد کردہ فرائض کے اجمال کی تفسیر و وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لی جائے۔ پس اس بنیاد پر ان پر عمل فرض، اور ان کا ترک کرنا کفر ہے۔‘‘ 1 1۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں : تحفۃ المودود: ۲۹۷۔ ۶۵۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’سنت کو تو اُن لوگوں نے متعین کیا ہے، جو اس کے خلاف کی گمراہی کا علم رکھتے تھے، اور وہ لوگ منازع اور مناظرہ پر تم سے بڑھ کر قدرت رکھتے تھے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۱۶۶۔ سنن أبی داؤد: ۱۶۴۱۔ الشریعۃ: ۵۲۹۔ البدع: ۷۴۔