کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 37
۵۷۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’باطل وہ ہے جو خواہش نفس کے موافق ہو، اگرچہ آپ اسے اللہ تعالیٰ کی اطاعت سمجھتے ہوں ۔‘‘ 1
1۔ فتیا وجوابہا: ۱۵۔
۵۸۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’خواہش نفس حق سے روک دیتی ہی۔‘‘ 1
1۔ الزہد لإبن مبارک: ۸۶۔ إبن أبی شیبۃ: ۳۵۶۳۶۔ فضائل الصحابہ لأحمد: ۸۸۱۔ اس کی سند صحیح ہے، اس کا ایک جزء بخاری میں ہے۔ ۱۱؍ ۲۳۵۔
۵۹۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’خواہشات نفس سنت کے مخالف کے سامنے حق ہے اگرچہ اس کی گردن مار دی جائے۔‘‘ 1
1۔ اس کی سند نہیں ملی۔ لیکن اس کا معنی صحیح ہے اور اس کے لاتعداد شواہد ہیں ۔
۶۰۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’کتاب اللہ کو آپس میں نہ ٹکراؤ۔‘‘ 1
1۔ مصنف ابن ابی شیبہ: ۳۰۷۹۴۔ السنۃ للخلال: ۱۹۵۳۔ یہ اثر پہلے بھی گزر چکا ہے۔
۶۱۔ ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صبیغ التمیمی کو قرآن کے حروف کے بارے میں پوچھنے پر کوڑے لگائے۔‘‘ 1 سنن دارمی کے الفاظ یہ ہیں : سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ صبیغ نامی ایک آدمی مدینہ وارد ہوا، اور لوگوں سے متشابہ القرآن کے بارے میں سوال کرنے لگا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے بلا بھیجا، اور اس کے لیے کھجور کی دو شاخیں تیار کر کے رکھ لیں ۔ جب وہ حاضر ہوا تو پوچھا: تم کون ہو؟ کہنے لگا: میں اللہ کا بندہ صبیغ ہوں ۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شاخ لی، اور اس کے سر میں مارنا شروع کر دیا حتیٰ کہ اس کا سر لہو لہان ہو گیا، تو وہ کہنے لگا: ’’یا امیر المومنین1۔ اتنا ہی کافی ہے میرا شیطان چلا گیا۔‘‘2
1۔ الإبانۃ الکبری: ۳۳۴۔ الدارمی: ۱۴۶۔ ابن وضاح في البدع: ۱۵۹۔ الشریعۃ: ۱؍ ۴۶۹۔
2۔ مختصر الحجۃ علی بیان لمحبۃ: ۵۲۶۔
۶۲۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جب آپ سنیں کہ اللہ تعالیٰ یہ فرما رہے ہیں ، تو کان اس کی طرف لگا دیں ۔ بے شک با خبر کی بات ہو گی، جس کا تمہیں حکم ملے