کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 36
نہیں ۔‘‘ 1 سنن سعید بن منصور: ۳۹۔ إبن أبی شیبۃ: ۱۰۱۵۶۔ تفسیر الطبری: ۱؍ ۳۵۔ فتح الباری: ۱۳؍ ۲۷۱۔ ۵۳۔ حضرت ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’سنت اللہ تعالیٰ کی مضبوط رسی ہے، جس نے سنت ترک کی، اس نے اپنی رسی کو اللہ تعالیٰ سے کاٹ لیا۔‘‘ (بخاری: ۳۰۹۳)میں اس کے الفاظ کچھ اس طرح سے ہیں : ’’میں کوئی کوئی ایسی چیز ہر گز نہیں چھوڑ سکتا جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمل کرتے تھے، مگر میں بھی اس پر عمل کروں گا۔ اگر میں آپ کا کوئی عمل چھوڑ دوں تو راہ حق سے بھٹک جانے کا ڈر لگتا ہے۔‘‘ ۵۴۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اصحاب رائے سنت کے دشمن ہیں ۔ وہ حدیث کے حفظ سے عاجز آ گئے ہیں ۔ احادیث ان سے پیٹھ پھیر کر چلی گئی مگر وہ اس کی حفاظت نہ کر سکے۔ وہ اپنی رائے سے فتویٰ دینے لگے۔ خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا۔‘‘ 1 سنن دار قطنی: ۴۲۸۰۔ اللالکائی: ۲۰۱۔ ذم الکلام: ۲۶۸۔ ابن قیم نے اعلام الموقعین: ۱؍ ۵۵۔ پر کہا ہے: ان آثار کی اسناد صحت کے انتہائی درجہ پر ہیں ۔ ۵۵۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’قرآن اللہ کا کلام ہے۔ اسے اس کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف مت موڑو۔‘‘ 1 اسی روایت میں ہے، قرآن کو اپنے مقام پر رکھو۔‘‘ اور روایت ۲۰۵۱ میں ہے، مجھے یہ نہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تم اسے اپنی خواہشات کے مطابق لیتے ہو۔‘‘ 2 الإبانۃ الکبری: ۲۰۵۰۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۹۸، ۹۹۔ الشریعۃ: ۱۵۵۔ اس کی سند صحیح ہے۔ ۵۶۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو صرف اس چیز کا حکم دیا ہے جو انہیں فائدہ دے اور صرف اس چیز سے منع کیا ہے جو انہیں نقصان پہنچائے۔‘‘