کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 35
ہے، نہ روزہ، نہ زکوٰۃ اور نہ ہی حج، اور قیامت کے دن اس کی قبر سے سیدھا جہنم رسید کیا جائے گا۔‘‘ اس کی سند میں احمد بن نصر الذراع ہے۔ (المیزان: ۱؍ ۳۰۸)میں لکھا ہے: یہ منکر روایات لایا ہے جو اس بات کی دلیل ہیں کہ یہ ثقہ نہیں تھا۔ دار قطنی نے کہا ہے: دجال انسان تھا، اور اپنی کنیت ابو بکر رکھی ہوئی تھی۔ تاریخ دمشق: ۳۹؍ ۱۲۷۔ ۴۸۔ فرمایا: ’’جو میرے صحابہ پر سب و شتم کرے، اس پر اللہ کی لعنت، تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت۔‘‘ 1 1۔ فضائل الصحابہ: ۸۔ الکامل: ۵؍ ۲۱۲۔ السنۃ للخلال: ۸۳۳۔ الشریعۃ: ۱۹۴۴۔ اس کی سند میں ابو شیبہ جوہری یوسف بن ابراہیم ہے۔ امام بخاری نے تاریخ کبیر (۳۳۸۸)میں لکھا ہے، اس کے پاس عجائب و غرائب تھے۔ ابو حاتم رازی نے اسے ضعیف اور منکر الحدیث لکھا ہے۔ (الجرح والتعدیل: ۹؍ ۲۱۸)۔ ۴۹۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ کو گالی نہ دو۔ بے شک آخری زمانہ میں ایک قوم آئے گی وہ میرے صحابہ کو گالی دیں گے۔ پس تم ان کی نماز جنازہ پڑھو؟؟؟؟؟ اور اُن کے ساتھ با جماعت نماز نہ ادا کرو۔ اس سے نکاح نہ کرو، اور ان کے ہم مجلس نہ بنو، اور اگر وہ بیمار ہو جائیں تو اُن کی عیادت کو مت جاؤ۔‘‘ 1 السنۃ للخلال: ۷۲۹۔ الکفایۃ: ۱۰۳۔ اس کی سند میں ضعف ہے۔ حدیث کا پہلا حصہ صحیح مسلم کی روایت سے ثابت ہے۔ جب کہ باقی احکام اہل بدعت کی قطع تعلقی سے متعلق ہیں ۔ اس کی تفصیل آگے آ رہی ہے۔ ۵۰۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو.....الخ۔‘‘ 1 أحمد؍ فضائل الصحابۃ: ۱۸۔ الشریعۃ: ۱۹۷۹۔ اللالکائی: ۲۳۳۹۔ ابن بطہ نے صحیح سند کے ساتھ اسے روایت کیا ہے۔ منہاج: ۲؍۲۲۔ ۵۱۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’لوگوں کو اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے استغفار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ انہوں نے گالیاں دینا شروع کر دیں ۔‘‘ 1 مسلم: ۷۶۴۲۔ ۵۲۔ حضرت ابو بکر صدیق فرماتے ہیں : ’’مجھ پر کون سا آسمان سایہ فگن ہوگا، اور کون سی زمین مجھے اٹھائے گی، جب میں کتاب اللہ کے بارے میں ایسی بات کہوں جو میں جانتا