کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 34
کھانے میں نمک۔‘‘ پھر فرمایا: ہائے افسوس1۔ لوگوں کا نمک چلا گیا۔‘‘ 1 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: ((فإن الناس یکثرون.....الخ۔)) عبدالرزاق: ۲۰۳۷۷۔ فضائل الصحابۃ لأحمد: ۱۷۳۰۔ اس کی سند منقطع ہے۔ أبو یعلی: ۲۷۶۲۔ بزار: ۶۶۹۸۔ الشریعۃ: ۱۱۵۷۔ بخاری: ۳۶۲۸۔ ۴۴۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، آپ کی دائیں جانب حضرت ابو بکر اور بائیں جانب حضرت رضی اللہ عنہما تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم بروز قیامت ایسے ہی اٹھیں گے اور ایسے ہی جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘ 1 ترمذی: ۳۶۶۹۔ السنۃ لإبن أبی عاصم: ۱۴۵۵۔ عبداللّٰہ فی زوائد فضائل الصحابہ: ۷۷۔ الشریعۃ: ۱۳۷۷۔ اسے دار قطنی نے ضعیف کہا ہے۔ ۴۵۔ ’’ہر نبی کے دو وزیر اہل آسمان سے ہوتے ہیں اور دو وزیر اہل زمین سے۔ آسمان سے میرے دو وزیر جبرائیل اور میکائیل ہیں اور اہل زمین سے میرے دو وزیر ابو بکر اور عمر ہیں ۔‘‘ 1 ترمذی: ۳۶۸۰۔ فضائل صحابہ: ۱۰۵۔ الشریعۃ: ۱۳۲۶۔ ۴۶۔ ’’ان چار کی محبت صرف مومن اور متقی کے دل میں ہی قرار پکڑ سکتی ہے1۔ ابو بکر، عمر، عثمان، اور علی رضی اللہ عنہم ۔‘‘ 1 عبد بن حمدی فی منتخب المسند: ۱۴۶۵۔ آجری فی الشریعۃ: ۱۲۲۴۔ والإبانۃ الکبری: ۲۳۳۲۔ فضائل الخلفاء الأربعۃ: ۲۳۰۔ ابو شہاب الزہری سے مروی ہے: ابو بکر و عمر اور عثمان و علی رضی اللہ عنہم کی محبت اس امت کے متقی لوگوں کے دلوں میں ہی جمع ہو سکتی ہے۔ 1 الشریعۃ: ۱۲۲۶۔ ۴۷۔ فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تم پر ابو بکر و عمر اور عثمان و علی رضی اللہ عنہم کی محبت ایسے فرض کر دی ہے جیسے نماز روزہ اور حج تم پر فرض کیے ہیں ۔ جو ان میں سے کسی ایک سے بغض رکھے گا، اللہ اسے جہنم میں ڈال دیں گے۔‘‘ 1 یہ روایت حضرت عبداللہ بن عمر سے نقل کی ہے۔ اس کے آخر میں ہے: جو کوئی ان میں سے کسی ایک سے بغض رکھے نہ اس کی نماز ہوتی