کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 30
اس مضمون کی ایک حدیث خوارج کے متعلق بھی ہے جس میں ہے خوارج جہنمی کتے ہیں ۔ 1 ترمذی: ۳۰۰۰۔ مسند أحمد: ۲۲۲۰۸۔ ۳۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے کسی بدعتی کی توقیر کی اس نے اسلام مٹانے پر مدد کی۔‘‘ 1 الرد علی المبتدعۃ: ۱۳۔ جمع الجبوش والعساکر لابن عبدالہادی: ۳۶۔ اسنادہ جید۔ ۳۲۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمارے لیے خط کھینچا.....اور فرمایا: یہ اللہ کا راستہ ہے۔ پھر اس لکیر کے دائیں بائیں لکیریں کھینچیں اور فرمایا: یہ راہیں ہیں اور ان میں سے ہر ایک راہ پر شیطان ہے جو اپنی طرف بلا رہا ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ (الانعام: ۱۵۳)’’اور یہ کہ بے شک یہی میرا راستہ ہے سیدھا، پس اس پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمھیں اس کے راستے سے جدا کر دیں گے۔ یہ ہے جس کا تاکیدی حکم اس نے تمھیں دیا ہے، تاکہ تم بچ جاؤ۔‘‘ مراد دائیں اور بائیں کی لکیریں ہیں ۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۱۲۸۔ أحمد: ۴۱۴۲۔ السنۃ لإبن أبی عاصم: ۱۷۔ السنۃ للمروزی: ۴، ۵۔ إبن حبان: ۷۔ حاکم: ۲؍ ۳۱۸۔ حاکم نے صحیح کہا ہے۔ ذہبی نے موافقت کی ہے۔ ۳۳۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: ﴿ہُوَ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ مِنْہُ اٰیٰتٌ مُّحْکَمٰتٌ ہُنَّ اُمُّ الْکِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِہٰتٌ فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَۃَ مِنْہُ ابْتِغَآئَ الْفِتْنَۃِ وَ ابْتِغَآئَ تَاْوِیْلِہٖ وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَہٗٓ اِلَّا اللّٰہُ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِہٖ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَ مَا یَذَّکَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاَلْبَابِo﴾ (آل عمران: ۷)