کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 24
الموطا: ۲۳۸۳۔ الإستذکار: ۷؍ ۴۸۸۔ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔ ’’صحیح بخاری‘‘ (۷۲۸۲)میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے قراء کی جماعت، راہ راست پر رہو، تو یقیناً تم بہت آگے نکل جاؤ گے، اور اگر تم دائیں بائیں ہٹے تو بہت دور کی گمراہی میں جا پڑو گے۔‘‘ ۱۰۔ فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ انسان کو سنت کے ساتھ مضبوط وابستگی کی وجہ سے جنت میں داخل کریں گے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۲۱۸۔ أطراف الغرایب والإفراد لدارقطني: ۶۱۴۶۔ ذم الکلام: ۱۴۹۶۔ العلل المتنابیۃ: ۳۱۳۔ ۱۱۔ اور فرمایا: ’’اللہ کی قسم1۔ اگر حضرت موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام بھی زندہ ہوتے تو انہیں میری اتباع کے بغیر چارہ نہ ہوتا۔‘‘ ’’امام احمد نے (۱۴۶۳۱)‘‘ میں حضرت جابر سے نقل کیا ہے فرمایا، فرمان نبوت ہے: ’’اگر موسیٰ بھی تمہارے درمیان زندہ موجود ہوتے تو انہیں میری اتباع کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہوتا۔‘‘ ۱۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو صحابہ کرام قدر کے بارے میں تکرار کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم ایسی باتوں کا حکم دیے گئے؟ کیا تم ان سے منع نہیں کیے گئے؟ بے شک تم سے پہلے لوگ اپنے دین میں جھگڑا کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۵۳۷۔ أحمد: ۶۶۶۸۔ ابن ماجۃ: ۸۵۔ القضاء والقدر: ۳۵۵۔ اس کی اسناد حسن درجہ کی ہے۔ علامہ بر بہاری نے شرح السنہ میں لکھا ہے کہ: تقدیر کے مسئلہ میں بالخصوص تمام فرقوں کے ہاں جدال اور بحث منع ہے۔ اس لیے کہ قدر اللہ تعالیٰ کے رازوں میں سے ایک راز ہے۔ اللہ تعالیٰ انبیائے کرام کو بھی تقدیر میں بحث کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ۱۳۔ ایک دن باہر تشریف لائے تو صحابہ آپس میں کہہ رہے تھے کیا اللہ تعالیٰ نے ایسے اور