کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 23
((ماأنا علیہ وأصحابی۔)) ’’وہ لوگ جو میری اور میرے صحابہ کی راہ پر ہوں گے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے، فرمایا: ((السوا الأعظم۔)) ’’وہ لوگ سواد اعظم یعنی ایک بڑی جماعت ہوں گے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے: ((واحدۃ في الجنۃ ہي الجماعۃ۔)) ’’ایک جو جنت میں جائے گی وہ جماعت ہو گی۔‘‘ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدعات کے ظہور اور پھیلاؤ کی خبر دی ہے اور ساتھ ہی جنتی گروہ کی نشانی بتائی ہے، تو انسان کو چاہیے کہ وہ راہ اختیار کرے جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کار بند تھے، اور جو انسان معمولی بدعات کا بھی مرتکب ہو اور سنت کو سلامتی کی وجہ سے ترک کر رہا ہو، اس سے بات چیت ترک کر دینا چاہیے۔ ۷۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((علیکم بسنتي وسنۃ الخلفاء الراشدین…۔))1 أحمد: ۱۷۱۴۲۔ ترمذی: ۲۶۷۶۔ حسن صحیح۔ ۸۔ فرمایا: ((لقد جئتکم بہا بیضائنقیۃ، فلا تحتلفوا بعدي۔))’’میں تمہارے پاس صاف اور روشن شریعت لے کر آیا ہو‘ میرے بعد آپس میں اختلاف نہ کرنا۔‘‘ 1 أحمد: ۱۵۱۵۶۔ السنۃ لإبن أبی عاصم: ۵۰۔ ۹۔ اور فرمایا: ((قَدْ تَرَکْتُکُمْ عَلَی الْوَاضِحَۃِ، فَلَا تَذْہَبُوا یَمِیْنًا وَلَا شِمَالًا…۔))’’میں تمہیں ایک واضح راستے پر چھوڑ کر جا رہا ہوں ۔ پس تم دائیں بائیں نہ ہو جانا۔‘‘ 1