کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 22
ابْنِ مَرْیَمَ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَo کَانُوْا لَا یَتَنَاہَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَo تَرٰی کَثِیْرًا مِّنْہُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَہُمْ اَنْفُسُہُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ وَ فِی الْعَذَابِ ہُمْ خٰلِدُوْنَo وَ لَوْ کَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ النَّبِیِّ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مَا اتَّخَذُوْہُمْ اَوْلِیَآئَ وَ لٰکِنَّ کَثِیْرًا مِّنْہُمْ فٰسِقُوْنَo﴾
(المائدۃ: ۷۸۔ ۸۱)
’’وہ لوگ جنھوں نے بنی اسرائیل میں سے کفر کیا، ان پر داؤد اور مسیح ابن مریم کی زبان پر لعنت کی گئی۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے گزرتے تھے۔ وہ ایک دوسرے کو کسی برائی سے، جو انھوں نے کی ہوتی، روکتے نہ تھے، بے شک برا ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔ تو ان میں سے بہت سوں کو دیکھے گا وہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہیں جنھوں نے کفر کیا۔ یقیناً برا ہے جو ان کے نفسوں نے ان کے لیے آگے بھیجا کہ اللہ ان پر غصے ہوگیا اور عذاب ہی میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔ اور اگر وہ اللہ اور نبی پر اور اس پر ایمان رکھتے ہوتے جو اس کی طرف نازل کیا گیا ہے تو انھیں دوست نہ بناتے اور لیکن ان میں سے بہت سے نافرمان ہیں ۔‘‘
۵۔ اللہ تعالیٰ کی حدود پر قائم رہنے والے کی مثال.....1
1۔ صحیح بخاری: ۲۴۹۳۔ حضرت نعمان بن بشیر کی روایت۔
۶۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((افترقت بنو اسرائیل......۔))1
1۔ رواۃ ابن بطۃ فی الإبانۃ: ۲۶۶۶، ۲۷۶۔ من جمع الصحابۃ۔
علامہ آجری الشریعۃ: ۱؍ ۳۰۲۔ پر روایت کیا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: وہ نجات پانے والا فرقہ کون سا ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا: