کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 20
کے کنارے پر تھے تو اس نے تمھیں اس سے بچا لیا۔ اس طرح اللہ تمھارے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘
پھر اللہ تعالیٰ نے اُن لوگوں کو وعید سنائی ہے، جو جماعت میں تفرقہ ڈالیں ، ارشاد فرمایا:
﴿وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ ہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌo﴾ (آل عمران: ۱۰۵)
’’اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو الگ الگ ہو گئے اور ایک دوسرے کے خلاف ہوگئے، اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح احکام آ چکے اور یہی لوگ ہیں جن کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔‘‘
پس اللہ تعالیٰ نے اپنے دین اور اطاعت پر اجتماع کا حکم دیا ہے، ارشاد الٰہی ہے:
﴿وَمَا اُمِرُوْٓا اِِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَٰوۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِo﴾ (البینۃ: ۵)
’’اور انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں ، اس حال میں کہ اس کے لیے دین کو خالص کرنے والے، ایک طرف ہونے والے ہوں اور نمازقائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور یہی مضبوط ملت کا دین ہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِہٖ صَفًّا کَاَنَّہُمْ بُنیَانٌ مَّرْصُوصٌo﴾ (الصف: ۴)
’’بلاشبہ اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف باندھ کر لڑتے ہیں ، جیسے وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی عمارت ہوں ۔‘‘
۲۔ اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ اپنے عقد کی مخالفت کرنے اپنے عہد کو توڑنے والوں اور اُن کے دین میں طعنہ زنی کرنے والوں سے دور رہیں ۔ اُن کی مجلس میں نہ بیٹھیں اور اُن کی باتیں نہ سنیں ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :