کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 170
احادیث و آثار میں ان کاموں پر اجرت لینے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ (۱).....اذان پر اجرت: ترمذی میں ہے (۲۰۹).....الخ۔1 1۔ ابن المنذر نے ’’الاوسط‘‘ (۳؍۲۰۱)میں کہا ہے: موذن کے لیے اذان کی اجرت لینا اس حدیث کی روشنی میں جائز نہیں ہے۔ (ابن ابی شیبۃ: ۲؍۵۰۔ عبدالرزاق: ۱؍۴۸۱۔ المغنی: ۵؍۷۰) (۲).....امامت پر اجرت: سلف صالحین نے امامت پر اجرت لینے سے بڑی سختی سے منع کیا ہے، وہ تو نفلی نماز کی امامت پر بھی اجرت کو اجائز نہیں سمجھتے تھے، تو پھر فرض نماز کی یا حالت ہو گی؟ محمد بن نصر نے ’’قیام رمضان‘‘ میں (ص ۲۴۶)پر روایت کیا ہے: باب: رمضان میں امامت پر اجرت لینے کے بیان میں ۔ پھر انہوں نے اپنی سند سے روایت کیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن معقل نے رمضان میں ان کی امامت کروائی تو عید الفطر کے دن عبیداللہ بن زیاد نے آپ کے لیے پانچ سو درہم اور ایک جبہ بھیجا۔ آپ نے یہ کہہ کر یہ سب کچھ رد کر دیا کہ ’’ہم اللہ کی کتاب پر اجرت نہیں لیتے۔‘‘ حضرت حسن بصری سے تنخواہ کی امامت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: نہ ہی امام کی نماز ہوئی اور نہ ہی مقتدی کی۔ ابن مبارک سے روایت ہے کہ آپ فرماتے ہیں : مجھے پیسے لے کر نماز پڑھانا ناپسند ہے اور مجھے ڈر لگتا ہے کہ یہ نماز لوٹانی نہ پڑے۔ امام احمد سے پوچھا گیا: ایسا امام جو لوگوں سے کہتا ہے: میں رمضان میں اتنے اتنے پیسے لے کر تمہیں نماز پڑھاؤں گا، اس کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے عافیت کا طالب ہوں ، اس کے پیچھے کون نماز پڑھے گا؟ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں : (مجموع الفتاوی: ۲۴؍۳۱۶) (۳).....تعلیم قرآن پر اجرت: حضرت شقیق بن عبداللہ العقیلی کہتے ہیں : اسلاف قرآن کی خرید و فروخت کو مکروہ سمجھتے تھے اور بچوں کو قرآن پڑھانے کی اجرت کو اس سے برا سمجھتے تھے۔1 عبدالرزاق: ۱۴۵۳۴۔ ابن ابی شیبۃ: ۸۸۵۔ الجامع فی احکام و آداب اصبیان: ۱۷۱۔ اتمام سنت اور کمال ایمان: میں سے یہ ہے کہ: