کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 164
۵۱۵۔ تعویذ گنڈوں کی کتابیں رکھی اور پڑھی جائیں اور ان کے مطابق عمل کیا جائے اور جنات کے ساتھ گفتگو کا دعویٰ کرنا، یا ان سے کام لینا، یا جنات کو قتل کرنا بدعت ہے۔1 1۔ تعویذ گنڈوں سے مراد شرکیہ تعویذ ہیں ۔ (بدائع الفوائد: ۴؍۱۳۹۹) اور یہ بھی بدعت ہے کہ: ۵۱۶۔ تعویذ گنڈے یا تمیمہ لٹکایا جائے، بغیر کسی ضرورت کے، یا کسی علت کی وجہ سے۔1 1۔ وہ تعویذ جو کلام اللہ اور احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مشتمل ہوں ، وہ سلف کے مابین محل خلاف ہیں بعض نے ان کی اجازت دی ہے، اور یہ شرط لگائی ہے کہ یہ تعویذ مصیبت واقع ہونے کے بعد لٹکائے جائیں ۔ جیسے کہ کوئی مرض یا نظر بد لگ جائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : تمیمہ وہ نہیں جو بلا کے واقع ہونے کے بعد لٹکایا جائے، بلکہ تمیمہ وہ ہے جو مصیبت سے پہلے تقدیر ٹالنے کے لیے لٹکایا جائے۔ (الغرب فی السنۃ: ۵۵۹۔ حاکم: ۴؍۲۴۲۔ و صححہ و وافقہ الذہبی)یہ رخصت دینے والوں میں حضرت عبداللہ بن عمرو، سعید بن مسیب، یحییٰ بن سعید، سعید بن جبیر، مجاہد، ضحاک، امام مالک، ایک روایت میں امام احمد، اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ اور ایک خلق کثیر شامل ہے۔ جب کہ دوسرے گروہ نے منع کیا ہے۔ حرب کرمانی نے ’’السنۃ‘‘ (۵۵۸)میں نقل کیا ہے، کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل سے پوچھا: قرآنی تعویذ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ فرمایا: حضرت عبداللہ بن مسعود اسے بہت سخت مکروہ سمجھتے تھے۔ اور یہ بھی بدعت ہے کہ: ۵۱۷۔ عورتیں جنازہ کے ساتھ ساتھ چلیں ۔1 بخاری: ۱۲۱۹۔ مسلم: ۲۱۲۲۔ ۵۱۸۔ جنازہ میں چہرہ پیٹنا اور جنازہ کے (پیچھے)یا آگے ننگے پاؤں چلنا بدعت ہے۔1 البخاری: ۱۲۹۴۔ مسلم: ۱۹۸۔ اور بدعات میں سے یہ بھی ہے کہ: ۵۱۹۔ چیخ و پکار کرنا، چہرہ پیٹنا، گریبان چاک کرنا، قرآن اور ذکر سننے کے وقت یہ نبی ایجاد ہے لوگوں ے بدعت گھڑی ہے۔ ۵۲۰۔ حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسی نصیحت فرمائی جس سے دل نرم پڑ گئے اور آنکھیں بہہ پڑیں ۔ مسجد کے ایک کونے سے چیخنے والا چیخا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے جو ہم پر ہمارا دین ملتبس کر رہا ہے؟ اگر یہ سچا