کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 161
پٹائی لگائی حتیٰ کہ اس کے بال کھل گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا: اے امیر المومنین1۔ اس کے بال کھل گئے ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے دُوری ہو، اس کی کوئی حرمت نہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: وہ کیوں ؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ گریہ و زاری کرنے کا کہتی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ اس سے منع کرتے ہیں ۔ یہ صبر کرنے سے روکتی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔ اپنے آنسوؤں پر درہم لیتی ہے اور دوسرے کے زخموں پر روتی ہے، اور زندہ کو غمگین کرتی ہے اور مردہ کو اذیت پہنچاتی ہے۔1 مصنف عبدالرزاق: ۶۶۷۲۔ ابراہیم بن محمد کہتے ہیں حضر بن عاصم نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک رات مدینہ میں رونے کی آواز سنی، آپ گئے اور اس گھر میں داخل ہوئے، عورتوں کو علیحدہ کیا اور اس رونے والی کو درہ سے مارنے لگے۔ اس کی چادر گر گئی۔ کسی نے کہا .....الخ۔ (مجموع الفتاوی: ۳۲؍۲۵۱۔ مدارج: ۱؍۵۰۰) ۴۹۹۔ ابن عون کہتے ہیں : میں کوفہ وارد ہوا، میں نے دیکھا کچھ لوگ سڑک پر رو رہے ہیں میں نے ان کے بارے میں پوچھا یہ کیوں رو رہے ہیں ؟ کہا گیا کہ حضرت حسین پر رو رہے ہیں ۔ میں ابراہیم نخعی کے پاس آیا اور انہیں اس کے متعلق بتایا، تو آپ رحمہ اللہ نے فرمایا: اہل کوفہ ہمیشہ سے ہر سال کوئی نئی بدعت ایجاد کرتے ہیں ۔ حتیٰ کہ اب ان میں حق بات بھی بدعت بن کر رہ گئی ہے۔ اور بدعات میں سے: ۵۰۰۔ گانے بجانے والیاں رکھنا اور گانے سننا۔1 1۔ عمران بن حصین، الترمذی: ۲۳۵۹.....الخ۔ امام مالک سے گانے کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: ﴿فَذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمُ الْحَقُّ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ فَاَنّٰی تُصْرَفُوْنَo﴾ (یونس: ۳۲)’’سو وہ اللہ ہی تمھارا سچا رب ہے، پھر حق کے بعد گمراہی کے سوا کیا ہے؟ پھر کہاں پھیرے جاتے ہو؟‘‘ ۵۰۱۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں : گانا سننے سے دل میں نفاق ایسے پیدا ہوتا ہے جیسے پانی لگانے سے ککڑی پیدا ہوتی ہے۔1 الإبانۃ: ۹۴۸۔ السنۃ للخلال: ۱۶۴۶۔