کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 16
اما بعد1۔
میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں اور آپ کو اخلاص کی توفیق دے اور ہمارے لیے حق و صداقت کے دروازے کھول دے اور ہمیں کمی کوتاہی اور غلطیوں سے اور برے افکار و خیالات سے محفوظ رکھے۔ بے شک وہ محبت کرنے والا مہربان ہے، جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔ جب میں نے دیکھا کہ لوگوں میں اہواء پرستی اور برے عقائد و افکار اور خیالات اتنے عام ہو گئے ہیں کہ لوگ کھل کر ان کا اظہار کرتے ہیں اور انہیں اچھا سمجھتے ہیں ، اور سنت میں تحریف اور دیں میں تبدیلی واقع ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں میں تفرقہ پیدا ہو رہا ہے، اور آزمائش کا ایک ایسا دروازہ کھلا ہے کہ جس کی بنا پر اُن کی محبت و الفت ختم ہو رہی ہے اور جماعت کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ انہوں نے کتاب اللہ کو پس پشت ڈال دیا ہے اور رب کی طرف سے علم آ جانے کے بعد بھی جاہل اور گمراہ لوگوں کو امور دین میں اپنا سربراہ اور سر کردہ بنا لیا ہے اور اپنے اپنے دعویٰ میں خصومات کو پیش کرتے ہیں ، اور صرف ’’ظن‘‘ یعنی خیال و گمان کے مقابلہ میں قطعی شہات کا انکار کرتے ہیں ، اور اپنے اپنے مسلک پر باطل بہتان تراشی سے دلائل پیش کرتے ہیں ، اور دین کے ان مسائل میں جن کا اُن کے پاس علم نہیں ، ایسے لوگوں کی تقلید کرتے ہیں جن کے پاس کتاب و سنت سے کوئی دلیل موجود نہیں ، اور نہ کوئی دلیل اجماع سے ملتی ہے۔
اللہ کی قسم1۔ بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جو شیطان نے اُن کے ملحدین بھائیوں کی زبانی اِن کو سمجھا دی ہیں ۔ جیسے: گمراہی کے اقوال، اور نت نئی بدعات کے متعلق باتیں گھڑ کر اور انہیں خوبصورت بنا کر پیش کرنا۔
ایسی بدعات جو عقول پر مشتبہ ہو جاتی ہیں ، اور ایسے فتنے جو کہ سینے میں ہیجان پیدا کرتے ہیں ، اور انہیں قرار نہیں آتا کہ کوئی بشر ان سے معارضہ کر سکے، اور نہ ہی اس ہیجانی کیفیت کی وجہ سے انہیں استقرار اور ثابت قدمی نصیب ہوتی ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جنہیں اللہ تعالیٰ علم کی روشنی میں محفوظ رکھے، اور ثابت قدمی اور عفوو در گزر سے ان کی تائید