کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 158
۴۸۵۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی انسان یہ بات پسند کرے کہ اس کے استقبال کے لیے کھڑے ہوں ۔ آپ نے فرمایا: جس کو یہ بات پسند ہو کہ لوگ اس کے استقبال کے لیے کھڑے ہوں ، پس وہ اپنا ٹھکانا جہنم کی آگ میں بنا لے۔1 البخاری: ۹۷۷۔ الترمذی: ۲۷۵۵۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۴۸۶۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اس غرض سے کھڑا ہو کہ لوگ بھی اس کے ساتھ کھڑے ہو جائیں ، اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھیں گے۔1 1۔ حدیث میں اس کی دلیل نہیں مل سکی۔ ۴۸۷۔ جو کوئی اہل دنیا کی تعظیم کرتا ہے گویا کہ وہ بتوں کی تعظیم کرتا ہے۔1 1۔ یہ حدیث ان الفاظ میں نہیں ملتی۔ ۴۸۸۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اہل دنیا کی تعظیم کرتا ہے گویا کہ اس نے بہت بڑی بدعت ایجاد کی۔1 الزہد لابن ابی دنیا: ۱۸۔ ۴۸۹۔ اور فرمایا: جو کوئی اہل دنیا کے پاس جا کر عاجزی اور انکساری کرتا ہے، اس کا ایک تہائی دین ضائع ہو جاتا ہے۔1 1۔ یہ من گھڑت روایت ہے۔ الموضوعات: ۳؍۱۳۳۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلیم کردہ اداب میں سے یہ بھی ہے کہ ۴۹۰۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ انسان کھانے میں پانی میں پھونک مارے۔1 رواہ البخاری: ۱۵۳۔ ۴۹۱۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کسی کے ہاتھ سے لقمہ گر جائے، اسے چاہیے کہ اسے اٹھا کر کھا لے۔ یا کسی دوسرے کو کھلا دے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔1 مسلم: ۵۳۴۹ .....الخ۔ ۴۹۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھجور تناول فرماتے تو گٹھلی انگلیوں میں پکڑتے۔ معنی یہ ہے کہ کھجور ہتھیلی سے تناول فرماتے اور گٹھلی انگلیوں میں پکڑتے۔1 1۔ یہ عبداللہ بن بسر کی حدیث کی طرف اشارہ ہے، .....الخ۔ (مسلم: ۵۳۷۸)