کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 156
1۔ ’’شعب الایمان‘‘ (۵۹۱۱)میں بیہقی نے روایت کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کھانا ٹھنڈا ہونے تک نہ کھایا جائے۔ یہ روایت منقطع؍ ضعیف ہے۔ ۴۷۶۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ مشکیزے کے ساتھ منہ لگا کر پیے۔ اس لیے کہ پینے والے کو پتا نہیں چلتا کہ اس کے اندر کیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ایک آدمی نے ایسے ہی لٹکے ہوئے مشکیزے سے منہ لگا کر پیا، اس میں سانپ تھا۔ اس تب پتا چلا جب وہ سانپ حلق سے نیچے اتر گیا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسا کرنے سے پانی کی بو بدل جاتی ہے۔1 البخاری: ۵۶۲۸ .....الخ۔ ۴۷۷۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ لوگ رات کو راستے میں پڑاؤ ڈالیں ۔1 لحدیث ابی ہریرۃ .....الخ۔ مسلم: ۴۹۹۹۔ ٭ اس لیے کہ راستہ کا وسط لوگوں کی گزرگاہ اور کیڑوں مکوڑوں اور جنات کی گزر گاہیں ہیں ۔ نیز اس طرح راہ گزاروں پر تنگی ہوتی ہے اور سونے وال نہیں جانتا کہ اسے کیا آفت پہنچے گی۔ ۴۷۸۔ اور آپ نے راستہ میں پیشاب (پاخانہ)کرنے سے منع فرمایا۔ آپ نے فرمایا: ’’لعنتی کاموں سے بچو۔‘‘ کہنے لگے: لعنتی کام کیا ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمیاا: ’’راستے میں پاخانہ کرنا۔‘‘ کہا جاتا ہے۔ جب راستہ میں گندگی اور کوڑا کرکٹ زیادہ ہو جائے تو راستہ بند ہو جاتا ہے۔1 مسلم: ۵۳۹ .....الخ۔ شرح السنۃ للبغوی: ۱؍۳۸۲۔ ۴۷۹۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی انسان پھل دار درخت کے نیچے قضائے حاجت کرے۔ اس لیے کہ بسا اوقات پھل اس گندگی پر گر جاتا ہے یا اس کے قریب میں گرتا ہے، مگر دل میں نفرت پیدا ہو جاتی ہے، اس طرح وہ پھل ضائع ہو جاتا ہے۔1 رواہ الطبرانی فی الاسط: ۲۳۹۲۔ اس کی سند ضعیف ہے۔ بلوغ المرام: ۹۳۔ ۴۸۰۔ اور آپ نے پھل دار درخت کے نیچے مجامعت سے منع کیا ہے۔ ۴۸۱۔ آپ نے منع فرمایا ہے کہ دو قضائے حاجت کرنے والے باہم گفتگو کریں اور یہ کہ