کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 153
1۔ اس کی صورت یہ ہے کہ نمازی پر صرف ایک ہی کپڑا ہو، پھر اس کا ایک پلو اٹھا کر کندھے پر ڈال دے اور اس کا ستر کھل جائے۔ دیکھیے: البخاری: ۳۶۷۔ غریب الحدیث لابی عبید: ۲؍۱۱۷۔
۴۵۵۔ اور یہ کہ انسان نماز پڑھے اور اس کی قمیص کے بٹن کھلے ہوں اس نے قمیص کے اندر بھی کچھ نہ پہنا ہو اور اوپر بھی کچھ نہ ہو۔1
1۔ رواہ سلمۃ بن اکوع .....الخ۔ ابو داود: ۶۳۲۔ اسے ابن خدیج نے صحیح کہا ہے: ۷۷۷۔ إبن حبان: ۲۲۹۴۔ الحاکم: ۱؍۲۴۹۔
۴۵۶۔ یہ کہ باریک قمیص میں نماز نہ پڑھی جائے، جس کے نیچے کچھ نہ پہنا ہو۔1
1۔ ابن قدامہ کہتے ہیں : یہ واجب ہے کہ ستر کا کپڑا ایسا ہو جس سے جلد کی رنگت چھپ جائے اور اگر کپڑا ایسا باریک ہو جس سے جلد کے سرخ یا سفید ہونے کا پتا چلتا ہو تو اس میں نماز جائز نہیں ۔ کیونکہ اس سے ستر مکمل نہیں ہوا اور اگر رنگ کا پتا نہ چلتا ہو صرف حجم وغیرہ کا اندازہ ہوتا ہو تو اس میں نماز جائز ہے۔ (المغنی: ۲؍۲۸۶)
۴۵۷۔ اور یہ کہ نماز کے لیے لوگوں کی گردنیں پھلانگی جائیں ۔1
1۔ یہ عبداللہ بن بسر کی روایت کی طرف اشارہ ہے۔ (ابو داود: ۱۱۱۸ صحیح)
۴۵۸۔ اور یہ بھی منع ہے کہ انسان دوسری صف میں کھڑا ہو جائے اور پہلی صف میں اس کے لیے جگہ موجود ہو۔1
1۔ لحدیث ابن عمر .....الخ۔ ابو داود: ۶۶۶۔ احمد: ۵۷۲۴۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
۴۵۹۔ اور یہ کہ انسان نماز میں دیوار کے ساتھ ٹیک لگائے (منع ہے)۔1
1۔ مصنف ابن ابی شیبۃ: ۲؍۵۰۱۔ مصنف عبدالرزاق: ۱؍۲۷۷۔
۴۶۰۔ اور یہ کہ کوئی انسان حمام میں ، یا اونٹوں کے باڑے میں یا راستہ کے درمیان میں یا مقبر میں ، یا قصاب خانے میں یا گندگی کے ڈھیر پر، یا بیت اللہ کی چھت پر نماز پڑھے (ممنوع ہے)۔1
1۔ الترمذی: ۳۴۶۔ ابن ماجہ: ۷۴۶۔ یہ حدیث ضعیف ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمام روئے زمین مسجد ہے سوائے مقبرہ اور حمام کے۔‘‘ (احمد: ۷۸۴۔ ترمذی: ۳۱۷)اور یہ بھی فرمایا: ’’بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو، مگر اونٹوں کے باڑے میں نہ پڑھو۔‘‘ (احمد: ۱۰۶۱۱)اسے ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے۔ (۷۹۵۔ إبن حبان: ۱۳۸۴)
۴۶۱۔ اور یہ کہ انسان اس حالت میں نماز ختم کر کے نہ جائے کہ اسے نماز میں شک ہو۔1