کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 152
۴۴۶۔ ایسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمائی لینے اور پھونک مارنے سے منع فرمایا۔1 الترمذی: ۳۷۰۔ و قال حسن صحیح، اہل علم کی ایک جماعت نے نماز میں جمائی لینے کو مکروہ کہا ہے۔ ابراہیم النخعی کہتے ہیں کہ میں کھانس کر جمائی کو روکتا ہوں اور پھونک مارنے کی ممانعت حضرت ابو موسیٰ والی روایت میں ہے کہ چار چیزوں میں جفا ہے۔ ان میں سے ایک نماز میں پھونک مارتا ہے۔ ’’المسائل‘‘ (ص: ۱۵۹)میں کوسج نے کہا ہے میں نے امام احمد سے پوچھا: نماز میں پھونک مارنے کا کیا حکم ہے؟ فرمایا: میں اسے بہت سخت ناپسند کرتا ہوں ۔ لیکن یہ کہتا ہوں کہ اس سے نماز نہیں ٹوٹتی۔ ۴۴۷۔ اور نماز میں کنکریاں ہٹانے سے منع فرمایا ہے۔1 1۔ حضرت ابوذر .....الخ، ابو داود: ۹۴۵۔ ترمذی: ۳۷۹۔ حسن صحیح۔ علامہ بغوی ’’شرح السنۃ‘‘ (۳؍۱۵۹)میں لکھتے ہیں یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔ اکثر اہل علم نے اس عمل کو مکروہ جانا ہے، مگر صرف ایک بار سجدہ کی جگہ برابر کرنے کے لیے ایسا کرنے کی اجازت دی ہے۔ ۴۴۸۔ اور یہ کہ سلام سے قبل پیشانی سے مٹی صاف نہ کریں ۔1 1۔ رواہ ابن ماجہ: ۹۶۴۔ اس کی تفصیل دیکھیں ۔ ۴۴۹۔ اور نماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھانا بھی منع ہے۔1 1۔ حضرت انس کہتے ہیں .....الخ، البخاری: ۷۵۰۔ مسلم: ۴۲۹۔ ۴۵۰۔ اور سجدہ میں آنکھیں بند کرنے سے منع فرمایا۔1 1۔ اس سلسلے میں دیلمی نے ’’الفردوس‘‘ میں روایت نقل کی ہے۔ نمبر ۷۳۱۶ یہ موضوع روایت ہے۔ ۴۵۱۔ رکوع میں قراء ت سے منع کیا ہے۔1 مسلم: ۱۰۰۷۔ ۴۵۲۔ بال ٹھیک کرنے اور کپڑے درست کرنے سے منع کیا۔1 البخاری: ۸۱۶۔ مسلم: ۱۰۳۱۔ ۴۵۳۔ کپڑا لٹکانے سے منع فرمایا ہے۔1 ابو داود: ۶۴۳.....الخ۔ الترمذی: ۳۷۹۔ امام ترمذی فرماتے ہیں : نماز میں کپڑا لٹکانے کے حکم میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض حضرات نے نماز میں کپڑا لٹکانے کو مکروہ کہا ہے اور کہا ہے: یہود ایسا کرتے ہیں اور بعض نے کہا ہے نماز میں ایسا کرنا اس وقت مکروہ ہے جب نمازی صرف ایک ہی کپڑا پہنے ہو۔ جب قمیص کے اوپر سے لٹکایا جائے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ۔ یہ امام احمد کا قول ہے۔ جبکہ ابن المبارک نے اسے مطلقاً نماز میں مکروہ کہا ہے۔ ۴۵۴۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑا اٹھا کر لپیٹنے سے منع فرمایا ہے۔1