کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 146
۳۹۸۔ حضرت حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا، جب وہ مساجد میں حلقے لگا کر بیٹھیں گے اور صرف دنیا کی گفتگو کریں گے۔ ان کے ساتھ مت بیٹھو، اللہ تعالیٰ انہیں اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیا ہے۔ یہ تمام روایات مساجد میں دنیا اور اہل دنیا کی باتوں کے بارے میں ہیں ۔1 1۔ احمد: ۶۶۷۶۔ ابو داود: ۱۰۸۱۔ ترمذی: ۳۲۲۔ اور انہوں نے اسے حسن کہا ہے: ترمذی: ۱۳۲۱۔ ۳۹۹۔ بیع و شراء میں جھگڑا، مخاصمہ، گمشدہ چیز تلاش کرنا، شعر اور غزل پڑھنا .....الخ۔1 مسلم: ۱۱۹۷۔ ابن خزیمہ: ۴۔ البخاری: ۴۵۳۔ ٭ ایسے ہی مسجد میں آواز بلند کرنا، تلوار سونتنا، کثرت کے ساتھ گفتگو کرنا، بچوں کو ساتھ لانا .....خواتین اور پاگلوں کو مساجد میں لانا۔ جنبی کا مسجد آنا، مساجد کو اونچا بنانا، پیشہ گری کے لیے مساجد بنانا اور یہاں پر تجارت کرنا، یہ تمام اعمال مکروہ ہیں اور ایسا کرنے والا گنہگار ہے۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے اور یہ کام کرنے والے کو بہت سخت وعید سنائی ہے اور جن چیزوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اور ان کے کرنے والے کو سخت وعید سنائی ہے ان میں سے: ۴۰۰۔ یہ کہ کوئی مرد کسی دوسرے مرد کے ساتھ ایک ہی کپڑے میں سوئے، ان کے درمیان کوئی حائل (رکاوٹ)نہ ہو۔1 مسلم: ۶۹۴۔ علامہ بغوی فرماتے ہیں : مرد کا مرد کے ساتھ اور عورت کا عورت کے ساتھ مل کر سونا جائز نہیں ، بھلے وہ اس کا محرم ہی کیوں نہ ہو اور جب بچے دس سال کے ہو جائیں تو انہیں علیحدہ علیحدہ سلایا جائے۔ کیونکہ اس عمر میں بالغ ہونے کا احتمال ہوتا ہے۔ (شرح السنۃ: ۹؍۲۲) ۴۰۱۔ اور آپ نے ایک ہی ازار میں ننگے ہونے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔1 1۔ فرمایا: ’’دیکھنے والے پر اور دیکھے جانے والے پر لعنت ہو۔‘‘ (مراسیل ابو داود: ۴۷۳) ۴۰۲۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مردوں کے اکٹھے لیٹنے سے منع فرمایا، یعنی دو آدمی ایک ہی کپڑے میں سوئیں ۔1 ترمذی: ۲۸۰۰۔ احمد: ۲۰۰۳۴۔