کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 138
۳۶۵۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیز کو حرام کرنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس کو حرام کردہ چیز کو حلال کرنے والا۔‘‘ 1
1۔ المعجم الکبیر: ۴۱۶۔ مجمع الزوائد: ۱؍ ۱۷۶۔ تہذیب الآثار للطبری: ۲۸۲۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ہٰذَا حَلٰلٌ وَّ ہٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَo﴾ (النحل: ۱۱۶)
’’اور اس کی وجہ سے جو تمھاری زبانیں جھوٹ کہتی ہیں ، مت کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے، تاکہ اللہ پر جھوٹ باندھو۔ بے شک جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاتے۔‘‘
٭ اور جو لوگ ان کو حرام کہتے ہیں ، اور ان کے کھانے والوں کو معیوب سمجھتے ہیں ، وہ خود زنا کار، شرابی اور لوگوں کا مال ظلم سے کھانے والے ہوتے ہیں ، اور کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو ان کو لات کو حرام کہنے کی وجہ سے ان کو کھانے والوں کو بھی ذلیل و حقیر سمجھتے ہیں ۔‘‘ جبکہ یہ حرکت علماء کے ہاں بہت بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ہے، اور انتہائی رسوا کن فحاشی، اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ مقابلہ ہے کہ اس کی حلال کردہ چیز کو حرام کہہ کر اس کی بات کو ٹھکرایا جائے، اور اس کی وسعتوں کو تنگ کیا جائے، اور جس چیز میں اس نے چھوٹ دی ہے اسے حرام کیا جائے۔ ہم نے اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی کئی نعمتیں شمار کی ہیں اور اس کے احسانات ہم پر بے شمار ہیں ۔ اس کا فرمان ہے:
﴿وَ ہُوَ الَّذِیْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَاْکُلُوْا مِنْہُ لَحْمًا طَرِیًّا وَّ تَسْتَخْرِجُوْا مِنْہُ حِلْیَۃً تَلْبَسُوْنَہَا وَ تَرَی الْفُلْکَ مَوَاخِرَ فِیْہِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہٖ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo﴾ (النحل: ۱۴)
’’اور وہی ہے جس نے سمندر کو مسخر کر دیا، تاکہ تم اس سے تازہ گوشت کھاؤ اور