کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 13
پہلے یہ تہمتیں لگانے انہیں پھیلانے اور عام کرنے والا خطیب بغدادی ہے۔ اس نے اپنی کتاب تاریخ بغداد میں یہ کام کیا ہے۔
لیکن اس کا جواب ابن جوزی نے اپنی کتاب المنتظم میں دیا ہے اور خطیب کی ایک ایک بات پر رد کیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ آپ نے ابن بطہ کے دفاع میں خطیب کی ان تہمتوں کے جواب میں ایک مستقل کتاب لکھی ہے، اس کا نام ہے: ’’الإنتصار لإبن بطۃ‘‘ ایسے ہی معلمی نے ’’التنکیل: ۱؍ ۳۴۰۔ ۳۴۷‘‘ پر اس مسئلہ پر قلم اٹھایا ہے، اور عدل و انصاف کے ساتھ خطیب کی خبر لی ہے۔
اس تمام کلام کا احاطہ ’’الإبانۃ الکبری‘‘ کے محقق نے ’’قسم القدر‘‘ میں کیا ہے، اور اس پر مزید کچھ اضافہ بھی کیا ہے، اور اس میں ایک پوری فصل بطور خاص لکھی ہے جس میں ان شبہات کا کافی و شافی علمی جواب دیا گیا ہے۔
یہاں اتنا اشارہ کافی ہے جو کوئی تفصیل جاننا چاہیے تو اسے ان تینوں کتابوں کا مراجع کر لینا چاہیے ان میں کافی و شافی جواب مل جائے گا۔ واللّٰہ المستعان۔1
1۔ منقول از مقدمۃ، کتاب ’’إبطال الحیل‘‘ لإبن بطہ، تحقیق، عمیر۔
تاریخ وفات ۳۸۷ھ۔ ۸۳ سال کی عمر میں وفات پائی۔ رحمہ اللّٰہ رحمۃ واسعۃ۔ حالات زندگی جاننے کے لیے دیکھیں :
٭ طبقات الحنابلۃ: ۳؍ ۲۵۶
٭ تاریخ بغداد: ۱۰؍ ۳۷۱
٭ السیر: ۱۶؍ ۵۲۹
٭ العیر: ۳؍ ۳۵
٭ المیزان: ۳؍ ۳۳۱
٭ البدایۃ والنہایۃ: ۱۱؍ ۳۴۳
٭ الشدزات: ۳؍ ۱۲۲