کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 128
محمد بن احمد المروزی کہتے ہیں ، میں نے کہا: یہود و نصاریٰ مشرک ہیں اور اُن سے مدد حاصل کی جا سکتی ہے؟ اور جہمیہ سے نہیں ؟ تو آپ نے فرمایا: بیٹے جہمی کی وجہ سے مسلمان دھوکہ کھا سکتے ہیں ، یہود و نصاریٰ کی وجہ سے دھوکہ نہیں کھا سکتے۔ 1 الأداب الشریعۃ: ۱؍ ۲۵۶۔ الإبانۃ الکبری میں ہے (۴۷۸)، احمد بن سنان کہتے ہیں : کوئی بینڈ باجے والا میرے پڑوس میں رہے، میں بینڈ والے کو منع کروں گا۔ اس کا بینڈ توڑ دوں گا۔ مگر بدعتی نئی نئی باتیں کر کے لوگوں کو بھی گمراہ کرے گا، اور پڑوسیوں کو بھی۔ ۳۳۸۔ اور سنت یہ ہے : جو چیزیں ہم نے ذکر کی ہیں ، ان کا اعتقاد رکھنے والوں سے دور رہیں ۔ ان سے قطع تعلقی اور ناراضگی کا اظہار کریں ، اور اُن لوگوں سے بھی قطع تعلقی کریں جو ان کی مدد کرتے اور ان سے دوستی رکھتے ہیں ، اور ان کا دفاع کرتے ہیں ، اور ان کی صحبت میں رہتے ہیں ۔ اگرچہ ایسا کرنے والا سنت کا اظہار کرتا ہو۔ 1 الإبانۃ الکبری: ۴۳۵۔ مبشر الحبلی کہتے ہیں : امام اوزاعی سے کہا گیا: ایک آدمی کہتا ہے، میں اہل سنت کی مجلس میں بھی جاتا ہوں اور اہل بدعت کی مجلس میں بھی، تو آپ نے فرمایا: یہ آدمی چاہتا ہے کہ حق اور باطل کو برابر کر دے۔ ابن بطہ کہتے ہیں : امام اوزاعی نے سچ کہا، میں کہتا ہوں یہ آدمی نہ ہی حق و باطل کو پہچانتا ہے اور نہ ہی کفر اور ایمان کو، ایسے ہی لوگوں کے بارے میں قرآن نازل ہوا اور سنت مصطفی وارد ہوئی، فرمان الٰہی ہے: ﴿وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْٓا اٰمَنَّا وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰی شَیٰطِیْنِہِمْ قَالُوْٓا اِنَّا مَعَکُمْ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَہْزِئُ وْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۴)1 للالکائي: ۱۱۴۹۔ الشریعۃ: ۵؍ ۲۵۴۰۔ صحیح۔ ’’اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم ایمان لے