کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 126
کتاب و سنت کا مخالف ہے۔ 1 رواہ للالکائی: ۳۱۷۔ ۳۳۳۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اگر تم پر ظلم کرے تب بھی صبر کرو اور اگر تمہیں محروم رکھے تب بھی صبر کرو۔‘‘ ۳۳۴۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’صبر کرو اگرچہ تم پر کوئی حبشی غلام ہی حاکم بنا ہو۔‘‘ 1 مسلم: ۴۷۸۳۔ بربہاری: ۳۰۔ ۳۳۵۔ تمام علماء کا اجماع ہے خواہ وہ اہل علم ہوں یا اہل نقہ نساک اور عباد و زھاد اس امت کے شروع دن سے لے کر ہمارے آج کے وقت تک متفق ہیں کہ: نماز جمعہ، عیدین سنی و عرفات (کی نمازیں )جہاد اور حج اور قربانی ہر نیک و بد حاکم کے ساتھ جائز ہیں ، اور انہیں خراج اور صدقات اور عشر دینا جائز ہے۔‘‘ عبدوس نے اصول سنہ میں امام احمد بن حنبل سے روایت کیا ہے کہ: ہر حاکم کے پیچھے نماز جمعہ ادا کی جا سکتی ہے۔ صرف دو رکعت نما زپڑھی جائے، اور جو کوئی اس نماز کو دوبارہ پڑھے تو وہ بدعتی اور سنت کا مخالفت ہے۔ اسے جمعہ کی فضیلت میں سے کچھ بھی حاصل نہ ہوگا۔ امام بربہاری نے شرح السنہ ۱۲۹ میں لکھا ہے، جب آپ کسی کو حاکم کے ساتھ با جماعت نماز ادا کرتے ہوئے دیکھیں تو جان لیں کہ یہ انسان راہِ سنت پر ہے، اور جب آپ کسی کو دیکھیں فرض نماز با جماعت ادا کرنے میں سستی کر رہا ہے، اگرچہ وہ حاکم کے ساتھ کیوں نہ ہو، تو جان لیجئے کہ وہ خواہشات پرست ہے۔ ٭ اور ان کی تعمیر کردہ بڑی مساجد میں نماز پڑھنا اور ان کے بنائے ہوئے پلوں اور راہوں پر چلنا، ان کے ساتھ خرید و فروخت کرنا، اور ہر قسم کی تجارت وزراعت، صناعت گری کی تمام اقسام پر دور میں اور ہر حاکم کے ساتھ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی روشنی میں جائز ہیں ۔ اپنی دینی امور میں احتیاط کرنے والے اور سنت نبی پر