کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 125
۳۳۱۔ دین میں جھگڑا اور جدال سے بچ کر رہو، ایسا کرنے سے انسان کے دل میں کینہ پیدا ہوتا ہے، اور اگر انسان سنی ہو تو وہ بدعت کی طرف نکل جاتا ہے۔ اس لیے کہ جب بھی کوئی سنی کسی بدعتی کے ساتھ امور دین میں مناظرہ کرتا ہے، تو سب سے پہلا نقصان یہ ہوتا ہے کہ:
(۱).....اہل بدعت کی مجلس اور اس کے ساتھ مناظرہ۔
(۲).....پھر دقیق کلام اور خبیث اقوال کے ذریعہ اسے مبتلائے فتنہ ہونے کا خطرہ۔
(۳).....اگر وہ فتنہ میں نہ بھی پڑے، پھر بھی اسے بہ تکلف ایسی رائے کی ضرورت ہوتی ہے جس سے بدعتی کا کلام رد کر سکے، اور اس قول کی تاویل، اور تفسیر کی کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کوئی اصل نہیں ہوتی۔ 1
1۔ الإبانۃ الکبری: ۱؍ ۳۸۸۔
ابن عبدالحکم نے ’’الجامع‘‘ میں (۶۶)نقل کیا ہے: اشہب کہتے ہیں میں سنا کہ امام مالک سے سوال کیا گیا تھا کہ: جو انسان زنادقہ قدریہ، اباضیہ اور دیگر اہل بدعت کے ساتھ گفتگو کرنے پر قدرت رکھتا ہو کیا وہ ان کے ساتھ گفتگو کرے؟ تو امام مالک نے فرمایا: ان کے ساتھ گفتگو نہ کریں ۔ کیونکہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں گفتگو کرتے ہیں ۔
۳۳۲۔ پھر اس کے بعد: ’’فتنہ سے بچ کر رہنا اور بیٹھ جانا، حکمرانوں کے خلاف تلوار سونت کر مت نکلو، بھلے وہ تم پر ظلم ہی کیوں نہ کریں ۔‘‘
عبدوس نے اپنے رسالہ اصول السنہ میں احمد بن حنبل سے نقل کیا ہے، فرمایا: جو ایسے امام کے خلاف خروج کرتا ہے، جس پر مسلمانوں کا اجتماع ہو گیا ہو، اور اس کی خلافت کا اقرار ہو چکا ہو، بھلے وہ کیسے بھی ہو، رضا مندی سے یا پھر غلبہ پا کر۔ تو ایسا انسان مسلمانوں کا شیرازہ بکھیرنا چاہتا ہے، اور احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کر رہا ہے، اور یہ انسان افر اسی حال پر مرا تو جاہلیت کی موت مرے گا۔ بادشاہ کے خلاف جنگ کرنا، اور بغاوت کا ارتکاب کرنا، کسی بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں ، اور جو کوئی ایسا کرے، وہ بدعتی گمراہ اور