کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 124
۳۲۷۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اس راستہ سے ایک جنتی آدمی آئے گا، تو اتنے میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔‘‘ یہ جان لیجئے کہ حضرت امیر معاویہ کا یہ مقام و مرتبہ ہے۔‘‘ 1
1۔ ابن عدی فی الکامل: ۲؍ ۳۳۰۔ السنۃ للخلال: ۷۰۴۔ آجری: ۱۹۲۴۔ لالکائي: ۲۷۷۹۔ اس کی کوئی بھی سند صحیح نہیں ہے۔
اہل سنت والجماعت نے اپنی قوم تالیفات و کتب میں حضرت امیر معاویہ کے فضائل بیان کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ روافض نے اس سے دشمنی کو باقی صحابہ پر طعن و تنقید کے لیے دروازہ بنایا ہے۔ ربیع بن نافع فرماتے ہیں : ’’معاویہ بن ابو سفیان اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پردہ ہیں جب کوئی پردہ ہٹا لیتا ہے تو اس کے پیچھے جھانکنے کی بھی جرأت کرتا ہے۔‘‘ 1
1۔ تاریخ بغداد: ۱؍ ۲۰۹۔ الشریعۃ: ۵؍ ۳۴۳۔ للالکلائی: ۷؍ ۳۱۹۔
۳۲۸۔ پھر جو کوئی اللہ کی اطاعت کرے، اس کے ساتھ اللہ کے لیے محبت رکھی جائے، اگرچہ وہ تم سے دور ہی کیوں نہ ہو، اور دنیاوی امور میں تمہارے خلاف ہی کیوں نہ ہو، اور اللہ کے نافرمانوں سے اللہ کی رضا مندی کے لیے بغض رکھا جائے، جو کہ اللہ کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہیں ، بھلے وہ آپ کا قریبی اور دنیاوی امور میں آپ سے موافقت رکھنے والا کیوں نہ ہو۔ اسی بات پر تعلق قائم کریں ، اور اسی پر تعلق توڑ دیں ۔ 1
1۔ دیکھو: پہلے گزرا اثر نمبر ۱۸۳۔
۳۲۹۔ ’’رائے نہ یجاد کرو، اور نہ ہی رائے سے کہنے والے کی بات پر کان دھرو۔ رائے میں درستگی بھی ہوتی ہے اور غلطی بھی۔‘‘ 1
1۔ اہل سنت والجماعت کا رائے کی مذمت پر اجماع ہے۔ دیکھو: اثر: ۵۴۔ ذم الکلام: ۲۷۵۔
۳۳۰۔ اصحاب الخصومات کے ساتھ نہ بیٹھو، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات میں کیڑے نکالتے ہیں ۔‘‘ 1
1۔ دیکھو: اثر: ۶۹، ۷۰، ۱۲۴، ۱۳۱۔