کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 120
﴿عَفَا اللّٰہُ عَنْکَ لِمَ اَذِنْتَ لَہُمْ﴾ (التوبۃ: ۴۳)
’’اللہ نے تجھے معاف کردیا، تو نے انھیں کیوں اجازت دی۔‘‘
(۱).....اہل قبلہ سے مراد اہل توحید غازی ہیں ۔ اس لیے کہ بے نمازی کا شمار اہل قبلہ میں نہیں ہوتا۔ 1
1۔ وقد تقدم: ۲۵۰۔
(۲).....حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے متعلق اختلاف ہے، کیا وہ بھی انبیاء تھے یا نہیں ۔ (تفسیر طبری: ۱۲؍ ۱۵۲)پر ان زید سے روایت ہے کہ وہ انبیاء تھے۔ جبکہ ابن کثیر نے (البدایۃ والنہایۃ: ۱؍ ۲۲۸)پر ترجیح اس کو دی ہے کہ وہ انبیاء نہیں تھے۔
(۳).....انبیاء کرام علیہم السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو دین کی تبلیغ کرتے ہیں اس میں وہ معصوم ہوتے ہیں ۔ اس پر تمام امت کا اتفاق ہے۔ 1 جبکہ صغیرہ گناہ اُن سے سرزد ہو جاتے ہیں مگر انہیں ان پر باقی نہیں رہنے دیا جاتا۔ جبکہ ان سے کبائر کا وقوع نہیں ہوتا۔ جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے:
1۔ مجموع الفتاوی: ۱۰؍ ۲۸۹۔
﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰیo اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰیo﴾ (النجم: ۳۔ ۴)
’’اور نہ وہ اپنی خواہش سے بولتا ہے۔ وہ تو صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے۔‘‘
۳۲۳۔ پھر اس کے بعد1۔ ہم صحابہ کے مابین پیش آنے والے واقعات سے اپنی زبانوں کو روک لیتے ہیں ۔ ان حضرات نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں حصہ لیا اور لوگوں پر فضیلت میں سبقت لے گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کو بخش دیا ہے، اور آپ کو حکم دیا ہے کہ اُن کے لیے استغفار کریں ، اور اُن کی محبت سے اللہ کا تقرب حاصل کریں ۔ یہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی فرض کیا ہے، اور وہ جانتا تھا کہ ان سے کہا ہونے ہونے والا ہے، اور یہ کہ یہ آپس میں قتال کریں گے۔ بے شک ان کو تمام لوگوں پر فضیلت دی گئی ہے، اس لیے کہ ان کی عمد اور خطا اور آپس کے جھگڑے سب معاف