کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 118
کر آ جائیں ۔
یہ جملہ عبدوس نے امام احمد سے اپنے رسالہ میں نقل کیا ہے۔ الخلال نے السنہ میں لکھا ہے: فضل بن جعفر کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل سے پوچھا: آپ قبیصہ کی اس روایت کے بارے میں کیا کہتے ہیں : آئمہ عدل پانچ ہیں : ابو بکر عمر عثمان علی اور عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہما ۔ تو آپ نے فرمایا: یہ باطل ہے۔ یعنی سفیان پر جھوٹ بولا گیا ہے۔ پھر فرمایا اصحاب محمد کا مقام کوئی نہیں پا سکتا اور نہ ہی ان کے قریب ہو سکتا ہے، اور میں نے ابو معمر الکرخی سے اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ابو بکر، عمر، عثمان۔ میں نے کہا ہمارے ہاں ایک آدمی ہے جو کہتا ہے: علی اور عمر بن عبدالعزیز۔ تو امام کرخی نے فرمایا: یہ بات کوئی بھی (اہل علم)نہیں کہتا۔ تمہاری تباہی ہو ایسا آدمی کون ہے؟ اور تم اس کا ساتھ کیوں دیتے ہو؟ معاویہ کی کوئی غلطی نہیں ۔ اصحاب محمد بعد میں آنے والوں سے بہتر ہیں اگرچہ بعد والے پہاڑ جیسے اعمال لے کر آ جائیں ۔ 1
1۔ السنۃ: ۶۶۶۔
۳۲۱۔ پھر تمام اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رحمت کی دعا کرنا، کیا چھوٹے کیا بڑے، کیا اولین کیا آخرین، اور ان کے محاسن بیان کرنا، اور ان کے فضائل کی نشرو اشاعت اور ان کی راہ کی اقتداء اور ان کے آثار پر چلنا، اور بے شک حق اُن کے ہر ایک قول میں ہے، اور اُن کے تمام اعمال درست ہیں ۔ 1
1۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں : جو کوئی کسی راہ.....الخ۔ منہاج السنۃ: ۶؍ ۸۱۔ جامع بیان العلم والفضل: ۱۴۲۳۔
امام لالکائی (۳۱۷)فرماتے ہیں : امام احمد نے فرمایا ہے: ہمارے نزدیک سنت کا اصول یہ ہے کہ اُن امور کی پابندی کی جائے، جن پر اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اور اُن کی اقتداء کی جائے۔
۳۲۲۔ علماء کا اجماع ہے، اور اُن کے مابین کوئی اختلاف نہیں کہ گناہ کی وجہ سے اہل قبلہ کی