کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 117
۳۱۹۔ ’’اور تمام مہاجرین و انصار کے لیے، جنت ہونے، اللہ تعالیٰ کی رضا مندی، قبولیت توبہ اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کی گواہی دینا۔‘‘ الدر المنثور: ۴؍ ۲۷۲ پر ہے: حمید بن زیاد کہتے ہیں : میں نے محمد بن کعب قرظی سے کہا: مجھے اصحاب رسول اللہ کے بارے میں کچھ بتائیں (میری مراد فتنہ میں مبتلا ہونے والے تھے)تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اُن تمام لوگوں کی مغفرت کر دی ہے، اور اُن کے نیکو کار اور خطا کار سب کے لیے جنت واجب کر دی ہے۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کہاں پر جنت واجب کی ہے؟ آپ نے فرمایا: کیا تم یہ آیت نہیں پڑھتے؟ ﴿وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ وَ اَعَدَّ لَہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُo﴾ (التوبۃ: ۱۰۰) ’’اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ہمیشہ۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘ اس میں اللہ تعالیٰ نے تمام اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جنت اور اپنی رضا مندی واجب کر دی ہے، اور تابعین کے لیے شرط لگائی ہے کہ وہ احسان کے ساتھ ان کی پیروی کریں ۔ 1 الشریعۃ: ۶؍ ۱۶۳۴۔ ۳۲۰۔ اور آپ کے علم کو اس پر استقرار ہونا چاہیے اور دل کو یقین رکھنا چاہیے کہ اگر ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو۔ آپ سے ملاقات کی ہو، اور آپ پر ایمان لایا ہو، اور دن کی ایک گھڑی ہی آپ کے ساتھ گزاری ہو، وہ اُن لوگوں سے افضل ہے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا نہ ملاقات کی، اگرچہ بعد والے تمام مخلوق کے اعمال لے